حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام ، قال: حدثنا قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن حطان بن عبد الله الرقاشي : ان الاشعري صلى باصحابه صلاة، فقال رجل من القوم حين جلس في صلاته: اقرت الصلاة بالبر والزكاة، فلما قضى الاشعري صلاته، اقبل على القوم، فقال: ايكم القائل كلمة كذا وكذا؟ فارم القوم قال ابو عبد الرحمن: قال ابي: ارم: السكوت قال: لعلك يا حطان قلتها لحطان بن عبد الله قال: والله إن قلتها، ولقد رهبت ان تبعكني بها، قال رجل من القوم: انا قلتها، وما اردت بها إلا الخير، فقال الاشعري : الا تعلمون ما تقولون في صلاتكم؟ فإن نبي الله صلى الله عليه وسلم خطبنا، فعلمنا سنتنا، وبين لنا صلاتنا، فقال: " اقيموا صفوفكم، ثم ليؤمكم اقرؤكم، فإذا كبر فكبروا، وإذا قال: ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقولوا: آمين، يجبكم الله، فإذا كبر الإمام، وركع، فكبروا واركعوا، فإن الإمام يركع قبلكم، ويرفع قبلكم، قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" فتلك بتلك، فإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، يسمع الله لكم، فإن الله عز وجل قال على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم: سمع الله لمن حمده، وإذا كبر الإمام وسجد، فكبروا واسجدوا، فإن الإمام يسجد قبلكم، ويرفع قبلكم"، قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" فتلك بتلك، فإذا كان عند القعدة، فليكن من اول قول احدكم ان يقول: التحيات الطيبات الصلوات لله، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَن يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَن حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ : أَنَّ الْأَشْعَرِيَّ صَلَّى بِأَصْحَابِهِ صَلَاةً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ حِينَ جَلَسَ فِي صَلَاتِهِ: أَقَرَّتْ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ، فَلَمَّا قَضَى الْأَشْعَرِيُّ صَلَاتَهُ، أَقْبَلَ عَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ فَأَرَمَّ الْقَوْمُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَالَ أَبِي: أَرَمَّ: السُّكُوتُ قَالَ: لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا لِحِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: وَاللَّهِ إِنْ قُلْتُهَا، وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ تَبْعَكَنِي بِهَا، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا قُلْتُهَا، وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ، فَقَالَ الْأَشْعَرِيُّ : أَلَا تَعْلَمُونَ مَا تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ؟ فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، فَعَلَّمَنَا سُنَّتَنَا، وَبَيَّنَ لَنَا صَلَاتَنَا، فَقَالَ: " أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَقْرَؤُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، يُجِبْكُمْ اللَّهُ، فَإِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ، وَرَكَعَ، فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا، فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَتِلْكَ بِتِلْكَ، فَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، يَسْمَعْ اللَّهُ لَكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَإِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ وَسَجَدَ، فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا، فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ"، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَتِلْكَ بِتِلْكَ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ" .
حطان بن عبداللہ کہتے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، دوران نماز جب " جلسے " میں بیٹھے تو ایک کہنے لگا کہ نماز کو نیکی اور زکوٰۃ سے قرار دیا گیا ہے نماز سے فارغ ہو کر حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کس نے یہ کلمہ کہا ہے؟ لوگ خاموش رہے انہوں نے حطان سے کہا کہ حطان! شاید تم نے یہ جملہ کہا ہے؟ حطان نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں نے یہ جملہ نہیں کہا اور میں اسی سے ڈررہا تھا کہ کہیں آپ مجھے بیوقوف نہ قرار دے دیں، پھر ایک آدمی بولا کہ میں نے ہی جملہ کہا ہے اور صرف خیرہی کی نیت سے کہا ہے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ نماز میں کیا پڑھنا چاہئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ہمیں ایک مرتبہ خطبہ دیا تھا اور اس میں ہمارے سامنے سنتیں اور نماز کا طریقہ واضح کردیا تھا اور فرمایا تھا صفیں سیدھی رکھا کرو پھر جو زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہو وہ امام کرائے جب وہ تکبیر کہیں تو تم بھی تکبیر کہو، جب وہ ولا الضالین کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری پکار کو قبول کرے گا جب وہ تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے تو تم بھی تکبیر کہہ کر رکوع کرو کیونکہ امام تم سے پہلے رکوع کرے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا یہ تو برابر برابر ہوگیا۔ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنالک الحمد کہو اللہ تمہاری پکار کیونکہ اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ فرمایا ہے کہ جو اللہ کی تعریف کرتا ہے اللہ اس کی سن لیتا ہے جب وہ تکبیر کہہ کر سجدے میں جائے تو تم بھی تکبیر کہہ کر سجدہ کرو کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور سر اٹھائے گا اور یہ بھی برابر برابر ہوگیا۔ جب وہ قعدے میں بیٹھے تو سب سے پہلے تمہیں یوں کہنا چاہئے التحیات الطیبات الصلوات للہ السلام علیک ایہا النبی ورحمتہ اللہ وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین اشہدان لا الہ الا اللہ واشہدان محمدا عبدہ ورسولہ۔