حدثنا حدثنا حسن بن موسى ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عمارة ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يجمع الله عز وجل الامم في صعيد واحد يوم القيامة، فإذا بدا لله عز وجل ان يصدع بين خلقه، مثل لكل قوم ما كانوا يعبدون، فيتبعونهم حتى يقحمونهم النار، ثم ياتينا ربنا عز وجل، ونحن على مكان رفيع، فيقول: من انتم؟ فنقول: نحن المسلمون، فيقول: ما تنتظرون؟ فيقولون: ننتظر ربنا عز وجل"، قال:" فيقول: وهل تعرفونه إن رايتموه؟ فيقولون: نعم، فيقول: كيف تعرفونه ولم تروه؟ فيقولون: نعم، إنه لا عدل له، فيتجلى لنا ضاحكا، يقول: ابشروا ايها المسلمون، فإنه ليس منكم احد إلا جعلت مكانه في النار يهوديا، او نصرانيا" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَن عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَن عُمَارَةَ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ ، عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَجْمَعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْأُمَمَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَإِذَا بَدَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَصْدَعَ بَيْنَ خَلْقِهِ، مَثَّلَ لِكُلِّ قَوْمٍ مَا كَانُوا يَعْبُدُونَ، فَيَتْبَعُونَهُمْ حَتَّى يُقْحِمُونَهُمْ النَّارَ، ثُمَّ يَأْتِينَا رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ، وَنَحْنُ عَلَى مَكَانٍ رَفِيعٍ، فَيَقُولُ: مَنْ أَنْتُمْ؟ فَنَقُولُ: نَحْنُ الْمُسْلِمُونَ، فَيَقُولُ: مَا تَنْتَظِرُونَ؟ فَيَقُولُونَ: نَنْتَظِرُ رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ"، قَالَ:" فَيَقُولُ: وَهَلْ تَعْرِفُونَهُ إِنْ رَأَيْتُمُوهُ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: كَيْفَ تَعْرِفُونَهُ وَلَمْ تَرَوْهُ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، إِنَّهُ لَا عِدْلَ لَهُ، فَيَتَجَلَّى لَنَا ضَاحِكًا، يَقُولُ: أَبْشِرُوا أَيُّهَا الْمُسْلِمُونَ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا جَعَلْتُ مَكَانَهُ فِي النَّارِ يَهُودِيًّا، أَوْ نَصْرَانِيًّا" ..
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ساری امتوں کو ایک ٹیلے پر جمع فرمائے گا جب اللہ تعالیٰ اپنی ساری مخلوق کا امتحان شروع کرے گا تو ہر قدم کے سامنے اس چیز کی تصویر آجائے جس کی وہ عبادت کرتے تھے وہ ان کے پیچھے چلنے لگیں گے اور اس طرح جہنم میں گرجائیں گے پھر ہمارا رب ہمارے پاس آئے گا ہم اس وقت ایک بلند جگہ پر ہوں گے وہ پوچھے گا کہ تم کون ہو؟ ہم کہیں گے کہ ہم مسلمان ہیں وہ کہے گا کہ تم کس کا انتظار کررہے ہو؟ ہم کہیں گے کہ اپنے رب کا انتظار کررہے ہیں وہ پوچھے گا کہ اگر تم اسے دیکھو تو پہچان لو گے ہم کہیں گے جی ہاں وہ کہے گا کہ جب تم نے اسے دیکھا ہی نہیں ہے تو کیسے پہچانو گے؟ ہم کہیں گے کہ ہاں! اس کی کوئی مثال نہیں ہے پھر وہ مسکراتا ہوا اپنی تجلی ہمارے سامنے ظاہر کرے گا اور فرمایا مسلمانو! خوش ہوجاؤ تم میں سے ایک بھی ایسا نہیں ہے جس کی جگہ پر میں نے کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں نہ ڈال دیاہو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے لیکن اس کے آغاز میں یہ ہے کہ عمارہ قرشی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک وفد لے کر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے پاس گئے جس میں ابوبردہ رحمہ اللہ بھی شامل تھے، انہوں نے ہماری ضرورت پوری کردی ہم وہاں سے نکل آئے لیکن حضرت ابوبردہ رحمہ اللہ دوبارہ ان کے پاس چلے گئے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے پوچھا شیخ کو کوئی اور بات یاد آگئی ہے؟ اب کیا چیز آپ کو واپس لائی؟ کیا آپ کی ضرورت پوری نہیں ہوئی؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ایک حدیث ہے جو میرے والدنے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے سنائی تھی پھر انہوں نے مذکورہ حدیث سنائی عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے پوچھا کیا واقعی آپ نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! میں نے اپنے والد کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔
حكم دارالسلام: قوله: وليس منكم أحد إلا جعلت مكانه فى النار يهوديا أو نصرانيا صحيح، م: 2767، وهذا أسناد ضعيف لضعف على بن زيد وجهالة عمارة