حدثنا يحيى ، عن التيمي ، عن ابي عثمان ، عن ابي موسى ، قال: اخذ القوم في عقبة او ثنية، فكلما علا رجل عليها، نادى: لا إله إلا الله، والله اكبر، والنبي صلى الله عليه وسلم على بغلة يعرضها في الخيل، فقال:" يا ايها الناس، إنكم لا تدعون اصم ولا غائبا" . ثم قال:" يا ابا موسى او: يا عبد الله بن قيس: الا ادلك على كنز من كنوز الجنة؟" قال: قلت: بلى، قال: " لا حول ولا قوة إلا بالله" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَن التَّيْمِيِّ ، عَن أَبِي عُثْمَانَ ، عَن أَبِي مُوسَى ، قَالَ: أَخَذَ الْقَوْمُ فِي عُقْبَةٍ أَوْ ثَنِيَّةٍ، فَكُلَّمَا عَلَا رَجُلٌ عَلَيْهَا، نَادَى: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَةٍ يَعْرِضُهَا فِي الْخَيْلِ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا" . ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا مُوسَى أَوْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد کے سفر میں تھے جس ٹیلے یا بلند جگہ پر چڑھتے یا کسی نشیب میں اترتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے قریب آکر فرمایا لوگو! اپنے ساتھ نرمی کرو، تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے، تم سمیع وبصیر کو پکار رہے ہو جو تمہاری سواری کی گردن سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الا باللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے)