حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف . وحماد بن اسامة ، حدثني عوف، عن زياد بن مخراق ، عن ابي كنانة ، عن ابي موسى ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على باب بيت فيه نفر من قريش، فقال واخذ بعضادتي الباب، ثم قال:" هل في البيت إلا قرشي؟"، قال: فقيل: يا رسول الله، غير فلان ابن اختنا، فقال: " ابن اخت القوم منهم"، قال: ثم قال:" إن هذا الامر في قريش ما داموا إذا استرحموا رحموا، وإذا حكموا عدلوا، وإذا قسموا اقسطوا، فمن لم يفعل ذلك منهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف ولا عدل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ . وَحَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي عَوْفٌ، عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ ، عَنْ أَبِي كِنَانَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَابِ بَيْتٍ فِيهِ نَفَرٌ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَالَ وَأَخَذَ بِعِضَادَتَيْ الْبَابِ، ثُمَّ قَالَ:" هَلْ فِي الْبَيْتِ إِلَّا قُرَشِيٌّ؟"، قَالَ: فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، غَيْرُ فُلَانٍ ابْنِ أُخْتِنَا، فَقَالَ: " ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ مَا دَامُوا إِذَا اسْتُرْحِمُوا رَحِمُوا، وَإِذَا حَكَمُوا عَدَلُوا، وَإِذَا قَسَمُوا أَقْسَطُوا، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھرکے دروازے پر پہنچے جہاں کچھ قریشی جمع تھے اور دروازے کے دونوں کواڑ پکڑ کر پوچھا کہ کیا اس گھر میں قریشیوں کے علاوہ بھی کوئی ہے؟ کسی نے جواب دیا ہمارا فلاں بھانجا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قوم کا بھانجا ان ہی میں شمار ہوتا ہے پھر فرمایا حکومت قریش ہی میں رہے گی جب تک ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کرتے رہیں فیصلہ کریں تو انصاف کریں تقسیم کریں تو عدل سے کام لیں جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: فمن لم يفعل ذلك منهم….. إلى آخر الحديث، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى كنانة