حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن زياد بن علاقة ، عن رجل ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فناء امتي بالطعن والطاعون"، فقيل: يا رسول الله، هذا الطعن قد عرفناه، فما الطاعون؟ قال:" وخز اعدائكم من الجن، وفي كل شهداء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَنَاءُ أُمَّتِي بِالطَّعْنِ وَالطَّاعُونِ"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الطَّعْنُ قَدْ عَرَفْنَاهُ، فَمَا الطَّاعُونُ؟ قَالَ:" وَخْزُ أَعْدَائِكُمْ مِنَ الْجِنِّ، وَفِي كُلٍّ شُهَدَاءُ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت " طعن اور طاعون " سے فناء ہوگی کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! طعن کا معنی تو ہم نے سمجھ لیا (کہ نیزوں سے مارنا) طاعون سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے دشمن جنات کے کچوکے اور دونوں صورتوں میں شہادت ہے۔
حكم دارالسلام: وهذا إسناد اختلف فيه على زياد بن علا قة