حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن حطان بن عبد الله الرقاشي ، عن الاشعري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن بين يدي الساعة الهرج"، قالوا: وما الهرج؟ قال:" القتل"، قالوا: اكثر مما نقتل؟ إنا لنقتل كل عام اكثر من سبعين الفا، قال:" إنه ليس بقتلكم المشركين، ولكن قتل بعضكم بعضا"، قالوا: ومعنا عقولنا يومئذ؟ قال:" إنه لتنزع عقول اهل ذلك الزمان، ويخلف له هباء من الناس، يحسب اكثرهم انهم على شيء، وليسوا على شيء" ، قال عفان في حديثه: قال ابو موسى: والذي نفسي بيده، ما اجد لي ولكم منها مخرجا إن ادركتني وإياكم، إلا ان نخرج منها كما دخلنا فيها، لم نصب منها دما ولا مالا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنِ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ الْهَرْجَ"، قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ"، قَالُوا: أَكْثَرُ مِمَّا نَقْتُلُ؟ إِنَّا لَنَقْتُلُ كُلَّ عَامٍ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ أَلْفًا، قَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ بِقَتْلِكُمْ الْمُشْرِكِينَ، وَلَكِنْ قَتْلُ بَعْضِكُمْ بَعْضًا"، قَالُوا: وَمَعَنَا عُقُولُنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:" إِنَّهُ لَتُنْزَعُ عُقُولُ أَهْلِ ذَلِكَ الزَّمَانِ، وَيُخَلَّفُ لَهُ هَبَاءٌ مِنَ النَّاسِ، يَحْسِبُ أَكْثَرُهُمْ أَنَّهُمْ عَلَى شَيْءٍ، وَلَيْسُوا عَلَى شَيْءٍ" ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ أَبُو مُوسَى: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا أَجِدُ لِي وَلَكُمْ مِنْهَا مَخْرَجًا إِنْ أَدْرَكَتْنِي وَإِيَّاكُمْ، إِلَّا أَنْ نَخْرُجَ مِنْهَا كَمَا دَخَلْنَا فِيهَا، لَمْ نُصِبْ مِنْهَا دَمًا وَلَا مَالًا.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے " ہرج " واقع ہوگا لوگوں نے پوچھا کہ " ہرج " سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل، لوگوں نے پوچھا اس تعداد سے بھی زیادہ جتنے ہم قتل کردیتے ہیں؟ ہم تو ہر سال ستر ہزار سے زیادہ لوگ قتل کردیتے تھے! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد مشرکین کو قتل کرنا نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کو قتل کرنا مراد ہے لوگوں نے پوچھا کیا اس موقع پر ہماری عقلیں ہمارے ساتھ ہوں گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس زمانے کے لوگوں کی عقلیں چھین لی جائیں گی اور ایسے بیوقوف لوگ رہ جائیں گے جو یہ سمجھیں گے وہ کسی دین پر قائم ہیں حالانکہ وہ کسی دین پر نہیں ہوں گے۔ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ زمانہ آگیا تو میں اپنے اور تمہارے لئے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا الاّ یہ کہ ہم اس سے اسی طرح نکل جائیں جیسے داخل ہوئے تھے اور کسی کے قتل یا مال میں ملوث نہ ہوں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا اسناد ضعيف لضعف على بن زيد