حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا المختار من بني اسد، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: اصاب رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه عطش، قال: فنزل منزلا، فاتي بإناء، فجعل يسقي اصحابه، وجعلوا يقولون: اشرب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ساقي القوم آخرهم"، حتى سقاهم كلهم .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمُخْتَارِ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: أَصَابَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ عَطَشٌ، قَالَ: فَنَزَلَ مَنْزِلًا، فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ، فَجَعَلَ يَسْقِي أَصْحَابَهُ، وَجَعَلُوا يَقُولُونَ: اشْرَبْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ"، حَتَّى سَقَاهُمْ كُلَّهُمْ .
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں تھے ہمیں پانی نہیں مل رہا تھا تھوڑی دیر بعد ایک جگہ پانی نظر آگیا لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر آنے لگے جب بھی کوئی آدمی پانی لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے کسی بھی قوم کا ساقی سب سے آخر میں پیتا ہے یہاں تک کہ سب لوگوں نے پانی پی لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى المختار الأسدي