حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا هشيم ، اخبرنا الاجلح ، عن الشعبي ، عن ابي الخليل ، عن زيد بن ارقم : ان عليا رضي الله عنه اتي في ثلاثة نفر إذ كان باليمن اشتركوا في ولد، فاقرع بينهم، فضمن الذي اصابته القرعة ثلثي الدية، وجعل الولد له، قال زيد بن ارقم: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرته بقضاء علي، فضحك حتى بدت نواجذه .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا الْأَجْلَحُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ : أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ فِي ثَلَاثَةِ نَفَرٍ إِذْ كَانَ بِالْيَمَنِ اشْتَرَكُوا فِي وَلَدٍ، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَضَمِنَ الَّذِي أَصَابَتْهُ الْقُرْعَةُ ثُلُثَيْ الدِّيَةِ، وَجَعَلَ الْوَلَدَ لَهُ، قَالَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِقَضَاءِ عَلِيٍّ، فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن میں تھے تو ان کی پاس ایک عورت کو لایا گیا جس سے ایک ہی طہر میں تین آدمیوں نے بدکاری کی تھی انہوں نے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور قرعہ میں جس کا نام نکل آیابچہ اس کا قرار دے دیا اور اس پر دوتہائی دیت مقرر کردی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنے مسکرائے کہ دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔