حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: عمرو بن مرة اخبرني، قال: سمعت ابا حمزة ، انه سمع زيد بن ارقم ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزل منزلا، فسمعته يقول: " ما انتم بجزء من مئة الف جزء ممن يرد علي الحوض من امتي"، قال: كم كنتم يومئذ؟ قال: سبع مئة، او ثمان مئة .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلَ مَنْزِلًا، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " مَا أَنْتُمْ بِجُزْءٍ مِنْ مِئَةِ أَلْفِ جُزْءٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ مِنْ أُمَّتِي"، قَالَ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: سَبْعَ مِئَةٍ، أَوْ ثَمَانِ مِئَةٍ .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سفر میں ایک مقام پر پڑاؤ کرکے فرمایا تم لوگ قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہو ہم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے؟ انہوں نے فرمایا چھ سے سات سو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو حمزة مجهول. وقوله الحافظ ابن حجر : "وثقة النسائي" وهم