حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن عبد الاعلى ، قال: صليت خلف زيد بن ارقم على جنازة، فكبر خمسا، فقام إليه ابو عيسى عبد الرحمن بن ابي ليلى، فاخذ بيده، فقال: نسيت؟ قال: لا، ولكن صليت خلف ابي القاسم خليلي صلى الله عليه وسلم، فكبر خمسا، فلا اتركها ابدا .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَلَى جِنَازَةٍ، فَكَبَّرَ خَمْسًا، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو عِيسَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَقَالَ: نَسِيتَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَبَّرَ خَمْسًا، فَلَا أَتْرُكُهَا أَبَدًا .
عبدالاعلی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے اس میں پانچ مرتبہ تکبیرکہی تو ابن ابی لیلیٰ نے کھڑے ہو کر ان کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگے کیا آپ بھول گئے ہیں؟ انہوں نے کہا نہیں البتہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے " جو میرے خلیل اور ابوالقاسم تھے صلی اللہ علیہ وسلم " نماز جنازہ پڑھی ہے، انہوں نے پانچ مرتبہ تکبیرکہی تھی لہٰذا میں اسے کبھی ترک نہیں کروں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالأعلى ضعيف عند الجمهور، ثم إن فى قوله: «صليت خلف زيد بن أرقم» وقفة