حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن ميمون ابي عبد الله ، عن زيد بن ارقم ، قال: كان لنفر من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ابواب شارعة في المسجد، قال: فقال يوما: " سدوا هذه الابواب إلا باب علي، قال: فتكلم في ذلك الناس، قال: فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحمد الله تعالى، واثنى عليه، ثم قال: اما بعد ؛ فإني امرت بسد هذه الابواب إلا باب علي، وقال فيه قائلكم، وإني والله ما سددت شيئا ولا فتحته، ولكني امرت بشيء فاتبعته" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: كَانَ لِنَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْوَابٌ شَارِعَةٌ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ: فَقَالَ يَوْمًا: " سُدُّوا هَذِهِ الْأَبْوَابَ إِلَّا بَابَ عَلِيٍّ، قَالَ: فَتَكَلَّمَ فِي ذَلِكَ النَّاسُ، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ ؛ فَإِنِّي أَمَرْتُ بِسَدِّ هَذِهِ الْأَبْوَابِ إِلَّا بَابَ عَلِيٍّ، وَقَالَ فِيهِ قَائِلُكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا سَدَدْتُ شَيْئًا وَلَا فَتَحْتُهُ، وَلَكِنِّي أُمِرْتُ بِشَيْءٍ فَاتَّبَعْتُهُ" .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ رضی اللہ عنہ کے دروازے مسجد نبوی کے طرف کھلتے تھے ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی کے دروازے کو چھوڑ کر باقی سب دروازے بند کردو، اس پر کچھ لوگوں نے باتیں کیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء کی، پھر امابعد کہہ کر فرمایا کہ میں نے علی کا دروازہ چھوڑ کر باقی تمام دروازے بند کرنے کا جو حکم دیا ہے اس پر تم میں سے بعض لوگوں کو اعتراض ہے اللہ کی قسم! میں اپنے طور پر کسی چیز کو کھول بند نہیں کرتا بلکہ مجھے تو حکم دیا گیا ہے اور میں اسی کی پیروی کرتا ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضيعف، ومتنه منكر، ميمون أبو عبدالله ضعيف