حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن معاوية يعني ابن صالح ، عن العلاء يعني ابن الحارث ، عن حرام بن حكيم ، عن عمه عبد الله بن سعد : انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عما يوجب الغسل، وعن الماء يكون بعد الماء، وعن الصلاة في بيتي، وعن الصلاة في المسجد، وعن مؤاكلة الحائض، فقال: " إن الله لا يستحيي من الحق، اما انا فإذا فعلت كذا وكذا" فذكر الغسل، قال:" اتوضا وضوئي للصلاة اغسل فرجي" ثم ذكر الغسل،" واما الماء يكون بعد الماء فذلك المذي، وكل فحل يمذي، فاغسل من ذلك فرجي واتوضا، واما الصلاة في المسجد والصلاة في بيتي، فقد ترى ما اقرب بيتي من المسجد، ولان اصلي في بيتي احب إلي من ان اصلي في المسجد إلا ان تكون صلاة مكتوبة، واما مؤاكلة الحائض فوآكلها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، عَنْ حَرَامِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يُوجِبُ الْغُسْلَ، وَعَنِ الْمَاءِ يَكُونُ بَعْدَ الْمَاءِ، وَعَنِ الصَّلَاةِ فِي بَيْتِي، وَعَنِ الصَّلَاةِ فِي الْمَسْجِدِ، وَعَنْ مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، أَمَّا أَنَا فَإِذَا فَعَلْتُ كَذَا وَكَذَا" فَذَكَرَ الْغُسْلَ، قَالَ:" أَتَوَضَّأُ وُضُوئِي لِلصَّلَاةِ أَغْسِلُ فَرْجِي" ثُمَّ ذَكَرَ الْغُسْلَ،" وَأَمَّا الْمَاءُ يَكُونُ بَعْدَ الْمَاءِ فَذَلِكَ الْمَذْيُ، وَكُلُّ فَحْلٍ يُمْذِي، فَأَغْسِلُ مِنْ ذَلِكَ فَرْجِي وَأَتَوَضَّأُ، وَأَمَّا الصَّلَاةُ فِي الْمَسْجِدِ وَالصَّلَاةُ فِي بَيْتِي، فَقَدْ تَرَى مَا أَقْرَبَ بَيْتِي مِنَ الْمَسْجِدِ، وَلَأَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصَلِّيَ فِي الْمَسْجِدِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَلَاةً مَكْتُوبَةً، وَأَمَّا مُؤَاكَلَةُ الْحَائِضِ فوَآكِلْهَا" .
حضرت عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کن چیزوں سے غسل واجب ہوتا ہے؟ مادہ منویہ کے بعد جو مادہ نکلتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ گھر میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ مسجد میں نماز پڑھنے اور ایام والی عورت کے ساتھ اکٹھے کھانا کھانے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا، جب میں اپنی بیوی کے پاس جاتا ہوں تو غسل کے وقت پہلے وضو کرتا ہوں جیسے نماز کے لئے وضو کرتا ہوں پھر شرمگاہ کو دھوتا ہوں اور پھر غسل کرتا ہوں، مادہ منویہ کے بعد نکلنے والا مادہ " مذی ' کہلاتا ہے اور ہر صحت مند آدمی کو مذی آتی ہے اس موقع پر میں شرمگاہ کو دھو کر صرف وضو کرتا ہوں رہا مسجد میں نماز پڑھنے کا سوال تو تم دیکھ ہی رہے ہو کہ میرا گھر مسجد سے کتنا قریب ہے لیکن مجھے مسجد کی نسبت اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ پسند ہے الاّ یہ کہ فرض نماز ہو باقی رہاحائضہ عورت کے ساتھ کھانا پینا تو وہ تم کھاپی سکتے ہو۔