حدثنا عبد الله بن محمد ، قال عبد الله بن احمد: وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، عن عبد الله بن عبد الرحمن الطائفي ، عن عبد الرحمن بن خالد العدواني ، عن ابيه ، انه ابصر رسول الله صلى الله عليه وسلم في مشرق ثقيف، وهو قائم على قوس او عصا حين اتاهم يبتغي عندهم النصر، قال: فسمعته يقرا: والسماء والطارق حتى ختمها قال: فوعيتها في الجاهلية وانا مشرك، ثم قراتها في الإسلام، قال: فدعتني ثقيف، فقالوا: ماذا سمعت من هذا الرجل؟ فقراتها عليهم، فقال من معهم من قريش: نحن اعلم بصاحبنا، لو كنا نعلم ما يقول حقا لاتبعناه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ بن أحمد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدٍ الْعَدْوَانِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ أَبْصَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَشْرِقِ ثَقِيفٍ، وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى قَوْسٍ أَوْ عَصًا حِينَ أَتَاهُمْ يَبْتَغِي عِنْدَهُمْ النَّصْرَ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقْرَأُ: وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ حَتَّى خَتَمَهَا قَالَ: فَوَعَيْتُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَأَنَا مُشْرِكٌ، ثُمَّ قَرَأْتُهَا فِي الْإِسْلَامِ، قَالَ: فَدَعَتْنِي ثَقِيفٌ، فَقَالُوا: مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ؟ فَقَرَأْتُهَا عَلَيْهِمْ، فَقَالَ مَنْ مَعَهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ: نَحْنُ أَعْلَمُ بِصَاحِبِنَا، لَوْ كُنَّا نَعْلَمُ مَا يَقُولُ حَقًّا لاَتََّبِعْنَاهُ" .
حضرت خالد عدوانی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب قبیلہ ثقیف کے پاس مدد حاصل کرنے کے لئے آئے تھے تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرقی ثقیف میں دیکھا تھا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کمان یا لاٹھی سے ٹیک لگائے کھڑے تھے، میں نے انہیں مکمل سورت والسماء والطارق پڑھتے ہوئے سنا، میں اس وقت مشرک تھا لیکن پھر بھی میں نے اسے زبانی یاد کرلیا، پھر مسلمان ہونے کے بعد بھی اسے پڑھا، قبیلہ ثقیف کے لوگوں نے مجھے بلا کر پوچھا کہ تم نے اس شخص کو کیا پڑھتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے انہیں وہ سورت پڑھ کر سنادی، تو ان کے ہمراہی میں موجود قریش کے لوگ کہنے لگے ہم اپنے اس ساتھی کو خوب جانتے ہیں، اگر ہمیں یقین ہوتا کہ یہ جو کہہ رہے ہیں، برحق ہے تو ہم ان کی پیروی ضرور کرتے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن خالد. عبدالله بن عبدالرحمن الطائفي ضعيف يعتبر فى الشواهد والمتابعات، ولم يتابعه أحد هنا