حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا ثابت ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن صهيب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ايام حنين يحرك شفتيه بعد صلاة الفجر بشيء لم نكن نراه يفعله، فقلنا: يا رسول الله، إنا نراك تفعل شيئا لم تكن تفعله، فما هذا الذي تحرك شفتيك؟ قال: " إن نبيا فيمن كان قبلكم اعجبته كثرة امته، فقال: لن يروم هؤلاء شيء، فاوحى الله إليه ان خير امتك بين إحدى ثلاث إما ان نسلط عليهم عدوا من غيرهم فيستبيحهم، او الجوع، وإما ان ارسل عليهم الموت، فشاورهم، فقالوا: اما العدو، فلا طاقة لنا بهم، واما الجوع فلا صبر لنا عليه، ولكن الموت، فارسل عليهم الموت، فمات منهم في ثلاثة ايام سبعون الفا" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فانا اقول الآن حيث راى كثرتهم اللهم بك احاول، وبك اصاول، وبك اقاتل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ صُهَيْبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَيَّامَ حُنَيْنٍ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ بَعْدَ صَلَاَةِ الْفَجْرِ بِشَيْءٍ لَمْ نَكُنْ نَرَاهُ يَفْعَلُهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرَاكَ تَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُهُ، فَمَا هَذَا الَّذِي تُحَرِّكُ شَفَتَيْكَ؟ قَالَ: " إِنَّ نَبِيًّا فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَعْجَبَتْهُ كَثْرَةُ أُمَّتِهِ، فَقَالَ: لَنْ يَرُومَ هَؤُلَاَءِ شَيْءٌ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ أَنْ خَيِّرْ أُمَّتَكَ بَيْنَ إِحْدَى ثَلاَثٍ إِمَّا أَنْ نُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَيَسْتَبِيحَهُمْ، أَوْ الْجُوعَ، وَإِمَّا أَنْ أُرْسِلَ عَلَيْهِمْ الْمَوْتَ، فَشَاوَرَهُمْ، فَقَالُوا: أَمَّا الْعَدُوُّ، فَلَا طَاقَةَ لَنَا بِهِمْ، وَأَمَّا الْجُوعُ فَلَا صَبْرَ لَنَا عَلَيْهِ، وَلَكِنْ الْمَوْتُ، فَأَرْسَلَ عَلَيْهِمْ الْمَوْتَ، فَمَاتَ مِنْهُمْ فِي ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ سَبْعُونَ أَلْفًا" قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَنَا أَقُولُ الآْنَ حَيْثُ رَأَى كَثْرَتَهُمْ اللَّهُمَّ بِكَ أُحَاوِلُ، وَبِكَ أُصَاوِلُ، وَبِكَ أُقَاتِلُ" .
حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہونٹ ہلتے رہتے تھے اس سے پہلے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا تھا بعد میں فرمایا کہ پہلی امتوں میں ایک پیغمبر تھے انہیں اپنی امت کی تعداد پر اطمینان اور خوشی ہوئی اور ان کے منہ سے یہ جملہ نکل گیا کہ یہ لوگ کبھی شکست نہیں کھاسکتے اللہ تعالیٰ نے اس پر ان کی طرف وحی بھیجی اور انہیں تین میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ یا تو ان پر کسی دشمن کو مسلط کردوں جو ان کا خون بہائے یا بھوک کو مسلط کردوں یا موت کو؟ وہ کہنے لگے کہ قتل اور بھوک کی تو ہم میں طاقت نہیں ہے البتہ موت ہم پر مسلط کردی جائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف تین دن میں ان کے ستر ہزار آدمی مرگئے اس لئے اب میں یہ کہتا ہوں کہ اے اللہ! میں تیری ہی مدد سے حیلہ کرتا ہوں تیری ہی مدد سے حملہ کرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے قتال کرتا ہوں۔