حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عون بن ابي جحيفة ، عن ابيه ، قال: رايت بلالا يؤذن ويدور، واتتبع فاه هاهنا واصبعاه في اذنيه، قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم في قبة له حمراء اراها من ادم، قال: فخرج بلال بين يديه بالعنزة، فركزها، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عبد الرزاق: وسمعته بمكة قال: بالبطحاء، يمر بين يديه الكلب والمراة والحمار، وعليه حلة حمراء، كاني انظر إلى بريق ساقيه" . قال سفيان: نراها حبرة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ بِلَالًا يُؤَذِّنُ وَيَدُورُ، وَأَتَتَبَّعُ فَاهُ هَاهُنَا وَأُصْبُعَاهُ فِي أُذُنَيْهِ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ لَهُ حَمْرَاءَ أُرَاهَا مِنْ أَدَمٍ، قَالَ: فَخَرَجَ بِلَالٌ بَيْنَ يَدَيْهِ بِالْعَنَزَةِ، فَرَكَزَهَا، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَسَمِعْتُهُ بِمَكَّةَ قَالَ: بِالْبَطْحَاءِ، يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْكَلْبُ وَالْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ، وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَرِيقِ سَاقَيْهِ" . قَالَ سُفْيَانُ: نُرَاهَا حِبَرَةً.
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ اذان دیتے ہوئے دیکھا وہ گھوم رہے تھے اور کبھی اس طرف منہ کرتے اور کبھی اس طرف منہ کرتے اور کبھی اس طرف اس دوران انہوں نے اپنی انگلیاں کانوں میں دے رکھی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک سرخ رنگ کے خیمے میں تھے جو غالباً چمڑے کا تھا پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ ایک نیزہ لے کر نکلے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسے گاڑ دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کتے، عورتیں اور گدھے گذرتے رہے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ رنگ کا جو ڑا پہن رکھا تھا اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیوں کی سفیدی اور چمک اب بھی میری آنکھوں کے سامنے ہے اور میں اسے دیکھ رہا ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 187، م: 503، ولفظة: يدور مدرجة من قول سفيان الثوري عن عون