حدثنا روح ، حدثنا قرة بن خالد ، عن ضرغامة بن عليبة بن حرملة العنبري ، قال: حدثني ابي ، عن ابيه ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، اوصني، قال: " اتق الله، وإذا كنت في مجلس فقمت منه فسمعتهم يقولون ما يعجبك، فاته، وإذا سمعتهم يقولون ما تكره فاتركه" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ضِرْغَامَةَ بْنِ عُلَيْبَةَ بْنِ حَرْمَلَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْصِنِي، قَالَ: " اتَّقِ اللَّهَ، وَإِذَا كُنْتَ فِي مَجْلِسِ فقمت منه فَسَمِعْتَهُمْ يَقُولُونَ مَا يُعْجِبُكَ، فَأْتِهِ، وَإِذَا سَمِعْتَهُمْ يَقُولُونَ مَا تَكْرَهُ فَاتْرُكْهُ" .
حضرت حرملہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی وصیت فرمادیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرا کرو اور جب کسی مجلس میں شریک ہونے کے بعد وہاں سے اٹھو اور ان سے کوئی اچھی بات سنو تو اس پر عمل کرو اور کسی بری بات کا تذکرہ کرتے ہوئے سنو تو اسے چھوڑ دو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ضرغامة بن عليبة ، ووالده