(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا خالد ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: لما خيرت بريرة، رايت زوجها يتبعها في سكك المدينة، ودموعه تسيل على لحيته، فكلم العباس ليكلم فيه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لبريرة:" إنه زوجك" , فقالت: تامرني به يا رسول الله؟ قال:" إنما انا شافع"، قال: فخيرها فاختارت نفسها، وكان عبدا لآل المغيرة يقال له: مغيث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا خُيِّرَتْ بَرِيرَةُ، رَأَيْتُ زَوْجَهَا يَتْبَعُهَا فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ، وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ، فَكُلِّمَ الْعَبَّاسُ لِيُكَلِّمَ فِيهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَرِيرَةَ:" إِنَّهُ زَوْجُكِ" , فَقَالَتْ: تَأْمُرُنِي بِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ"، قَالَ: فَخَيَّرَهَا فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، وَكَانَ عَبْدًا لِآلِ الْمُغِيرَةِ يُقَالُ لَهُ: مُغِيثٌ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو خیار عتق مل گیا (اور اس کے مطابق انہوں نے اپنے شوہر مغیث سے علیحدگی اختیار کر لی) تو میں نے اس کے شوہر کو دیکھا کہ وہ مدینہ منورہ کی گلیوں میں اس کے پیچھے پیچھے پھر رہا تھا، اس کے آنسو اس کی داڑھی پر بہہ رہے تھے، لوگوں نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے کے لئے کہا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ ”وہ تمہارا شوہر ہے“، سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ مجھے اس کا حکم دے رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو صرف سفارش کر رہا ہوں“، اور انہیں اختیار دے دیا، انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کر لیا۔ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر آل مغیرہ کا غلام تھا جس کا نام مغیث تھا۔