(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، عن عكرمة ، عن ابن عباس , ان النبي صلى الله عليه وسلم طاف بالبيت وهو على بعيره، واستلم الحجر بمحجن كان معه، قال: واتى السقاية، فقال:" اسقوني"، فقالوا: إن هذا يخوضه الناس، ولكنا ناتيك به من البيت، فقال:" لا حاجة لي فيه، اسقوني مما يشرب منه الناس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَهُوَ عَلَى بَعِيرِهِ، وَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ بِمِحْجَنٍ كَانَ مَعَهُ، قَالَ: وَأَتَى السِّقَايَةَ، فَقَالَ:" اسْقُونِي"، فَقَالُوا: إِنَّ هَذَا يَخُوضُهُ النَّاسُ، وَلَكِنَّا نَأْتِيكَ بِهِ مِنَ الْبَيْتِ، فَقَالَ:" لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ، اسْقُونِي مِمَّا يَشْرَبُ مِنْهُ النَّاسُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف فرمایا اور حجر اسود کا استلام اس چھڑی سے کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کنوئیں پر تشریف لائے اور فرمایا: ”مجھے پانی پلاؤ“، لوگوں نے کہا کہ اس کنوئیں میں تو لوگ گھستے ہیں، ہم آپ کے لئے بیت اللہ سے پانی لے کر آتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی کوئی ضرورت نہیں، مجھے اسی جگہ سے پانی پلاؤ جہاں سے عام لوگ پیتے ہیں۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1607، 1635، م: 1272. وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد .