مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
663. حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 18425
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا ابان بن يزيد وهو العطار ، حدثنا قتادة ، حدثني خالد بن عرفطة ، عن حبيب بن سالم ، عن النعمان بن بشير ، ان رجلا يقال له: عبد الرحمن بن حنين، وكان ينبز قرقورا، وقع على جارية امراته، قال: فرفع إلى النعمان بن بشير الانصاري، فقال: لاقضين فيك بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، " إن كانت احلتها لك، جلدتك مئة، وإن لم تكن احلتها لك، رجمتك بالحجارة" . قال: وكانت قد احلتها له، فجلده مائة، وقال: سمعت ابانا يقول: واخبرنا قتادة انه كتب فيه إلى حبيب بن سالم، وكتب إليه بهذا.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ وَهُوَ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ عُرْفُطَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُنَيْنٍ، وَكَانَ يُنْبَزُ قُرْقُورًا، وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ، قَالَ: فَرُفِعَ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ: لَأَقْضِيَنَّ فِيكَ بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَكَ، جَلَدْتُكَ مِئَةً، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَكَ، رَجَمْتُكَ بِالْحِجَارَةِ" . قَالَ: وَكَانَتْ قَدْ أَحَلَّتْهَا لَهُ، فَجَلَدَهُ مِائَةً، وَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَانًا يَقُولُ: وَأَخْبَرَنَا قَتَادَةُ أَنَّهُ كَتَبَ فِيهِ إِلَى حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، وَكَتَبَ إِلَيْهِ بِهَذَا.
حبیب بن سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، خالد بن عرفطة مجهول، ثم وفيه اضطراب


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.