حدثنا احمد بن عبد الملك يعني الحراني ، قال: حدثنا شريك ، عن سماك ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والله لله اشد فرحا بتوبة عبده من رجل كان في سفر في فلاة من الارض، فآوى إلى ظل شجرة، فنام تحتها، فاستيقظ، فلم يجد راحلته، فاتى شرفا، فصعد عليه، فاشرف، فلم ير شيئا، ثم اتى آخر، فاشرف، فلم ير شيئا، فقال: ارجع إلى مكاني الذي كنت فيه، فاكون فيه حتى اموت" قال:" فذهب، فإذا براحلته تجر خطامها". قال:" فالله عز وجل اشد فرحا بتوبة عبده من هذا براحلته" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي الْحَرَّانِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ كَانَ فِي سَفَرٍ فِي فَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ، فَآوَى إِلَى ظِلِّ شَجَرَةٍ، فَنَامَ تَحْتَهَا، فَاسْتَيْقَظَ، فَلَمْ يَجِدْ رَاحِلَتَهُ، فَأَتَى شَرَفًا، فَصَعِدَ عَلَيْهِ، فَأَشْرَفَ، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، ثُمَّ أَتَى آخَرَ، فَأَشْرَفَ، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَقَالَ: أَرْجِعُ إِلَى مَكَانِي الَّذِي كُنْتُ فِيهِ، فَأَكُونُ فِيهِ حَتَّى أَمُوتَ" قَالَ:" فَذَهَبَ، فَإِذَا بِرَاحِلَتِهِ تَجُرُّ خِطَامَهَا". قَالَ:" فَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ هَذَا بِرَاحِلَتِهِ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ ایک آدمی کسی جنگل کے راستے سفر پر روانہ ہوا راستے میں وہ ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرے اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو جس پر کھانے پینے کا سامان رکھا ہوا ہو وہ آدمی جب سو کر اٹھے تو اسے اپنی سواری نظر نہ آئے وہ ایک بلند ٹیلے پر چڑھ کر دیکھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر پیچھے مڑ کر دیکھے تو اچانک اسے اپنی سواری نظر آجائے جو اپنی لگام گھسیٹتی چلی جارہی ہو تو وہ کتنا خوش ہوگا لیکن اس کی یہ خوشی اللہ کی اس خوشی سے زیادہ نہیں ہوتی جب بندہ اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہے اور اللہ خوش ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فى رفعه ووقفه، وموقوفه أصح