حدثنا قريش بن إبراهيم ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن عبد الملك بن ابجر ، عن ابيه ، عن واصل بن حيان ، قال: قال ابو وائل : خطبنا عمار ، فابلغ واوجز، فلما نزل، قلنا: يا ابا اليقظان، لقد ابلغت واوجزت، فلو كنت تنفست، قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن طول صلاة الرجل وقصر خطبته مئنة من فقهه، فاطيلوا الصلاة، واقصروا الخطبة، فإن من البيان لسحرا" .حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَيَّانَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو وَائِلٍ : خَطَبَنَا عَمَّارٌ ، فَأَبْلَغَ وَأَوْجَزَ، فَلَمَّا نَزَلَ، قُلْنَا: يَا أَبَا الْيَقْظَانِ، لَقَدْ أَبْلَغْتَ وَأَوْجَزْتَ، فَلَوْ كُنْتَ تَنَفَّسْتَ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ طُولَ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ، فَأَطِيلُوا الصَّلَاةَ، وَأَقْصِرُوا الْخُطْبَةَ، فَإِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا" .
ابو وائل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے ہمیں انتہائی بلیغ اور مختصر خطبہ ارشاد فرمایا جب وہ منبر سے نیچے اترے تو ہم نے عرض کیا اے ابوالیقظان! آپ نے نہایت بلیغ اور مختصر خطبہ دیا اگر آپ درمیان میں سانس لے لیتے (اور طویل گفتگو فرماتے تو کیا خوب ہوتا) انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے انسان کا لمبی نماز اور چھوٹا خطبہ دینا اس کی سمجھ داری کی علامت ہے لہٰذا نماز کو لمبا کیا کرو اور خطبہ کو مختصر کیا کرو کیونکہ بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔