حدثنا يحيى بن عبد الملك بن ابي غنية ، قال: حدثنا عقبة بن المغيرة ، عن جد ابيه المخارق ، قال: لقيت عمارا يوم الجمل وهو يبول في قرن، فقلت: اقاتل معك فاكون معك؟ قال: قاتل تحت راية قومك، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يستحب للرجل ان يقاتل تحت راية قومه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ جَدِّ أَبِيهِ الْمُخَارِقِ ، قَالَ: لَقِيتُ عَمَّارًا يَوْمَ الْجَمَلِ وَهُوَ يَبُولُ فِي قَرْنٍ، فَقُلْتُ: أُقَاتِلُ مَعَكَ فَأَكُونُ مَعَكَ؟ قَالَ: قَاتِلْ تَحْتَ رَايَةِ قَوْمِكَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَسْتَحِبُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يُقَاتِلَ تَحْتَ رَايَةِ قَوْمِهِ" .
مخارق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوگئی وہ ایک سینگ میں پیشاب کر رہے تھے میں نے ان سے پوچھا کیا میں آپ کی معیت میں قتال کرسکتا ہوں کہ مجھے آپ کی معیت نصیب ہوجائے؟ انہوں نے فرمایا اپنی قوم کے جھنڈے تلے قتال کرو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی بات کو پسند فرماتے تھے کہ انسان اپنی قوم کے جھنڈے تلے قتال کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، عقبة بن المغيرة مستور، والمخارق مجهول