وقال: وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول، وجاءه رجل، فقال: استسق الله لمضر، قال: فقال:" إنك لجريء، المضر؟" قال: يا رسول الله، استنصرت الله عز وجل فنصرك، ودعوت الله عز وجل فاجابك. قال: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، يقول: " اللهم اسقنا غيثا مغيثا، مريعا مريئا، طبقا غدقا، عاجلا غير رائث، نافعا غير ضار". قال: فاحيوا. قال: فما لبثوا ان اتوه، فشكوا إليه كثرة المطر، فقالوا: قد تهدمت البيوت. قال: فرفع يديه وقال:" اللهم حوالينا ولا علينا" قال: فجعل السحاب يتقطع يمينا وشمالا .وَقَالَ: وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ، وَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: اسْتَسْقِ اللَّهَ لِمُضَرَ، قَالَ: فَقَالَ:" إِنَّكَ لَجَرِيءٌ، أَلِمُضَرَ؟" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَنْصَرْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَنَصَرَكَ، وَدَعَوْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَجَابَكَ. قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا، مَرِيعًا مَرِيئًا، طَبَقًا غَدَقًا، عَاجِلًا غَيْرَ رَائِثٍ، نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ". قَالَ: فَأُحْيُوا. قَالَ: فَمَا لَبِثُوا أَنْ أَتَوْهُ، فَشَكَوْا إِلَيْهِ كَثْرَةَ الْمَطَرِ، فَقَالُوا: قَدْ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ. قَالَ: فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَقَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا" قَالَ: فَجَعَلَ السَّحَابُ يَتَقَطَّعُ يَمِينًا وَشِمَالًا .
اور ایک آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ قبیلہ مضر کے لئے اللہ سے بارش کی دعاء کر دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بڑے جری ہو، کیا مضر والوں کے لئے دعا کروں؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ نے آپ کی مدد کی، آپ کو عطاء فرمایا: آپ کی دعاء قبول فرمائی، (آپ کی قوم ہلاک ہو رہی ہے، ان کے حق میں اللہ سے دعاء کر دیجئے) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر فرمایا اے اللہ! ہمیں خوب برسنے والی بارش سے سیراب فرما جو زمین کو پانی سے بھر دے، خوب برسنے والی ہو، دیر سے نہ برسے، نفع بخش ہو، زحمت نہ بنے، اس دعاء کے بعد نماز جمعہ نہیں ہونے پائی تھی، کہ بارش شروع ہوگئی، کچھ عرصے بعد وہ لوگ بارش کی کثرت کی شکایت لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ گھر منہدم ہوگئے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک بلند کئے اور فرمایا اے اللہ! ہمارے ارد گرد بارش برسا، ہمارے اوپر نہ برسا، چنانچہ بادل دائیں بائیں بکھر گئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سالم بن أبى الجعد لم يسمع من شرحبيل