حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، عن ديلم الحميري ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله، إنا بارض باردة نعالج بها عملا شديدا، وإنا نتخذ شرابا من هذا القمح، نتقوى به على اعمالنا وعلى برد بلادنا. قال: " هل يسكر؟" قلت: نعم. قال:" فاجتنبوه". قال: ثم جئت من بين يديه، فقلت له مثل ذلك. فقال:" هل يسكر؟" قلت: نعم. قال:" فاجتنبوه". قلت: إن الناس غير تاركيه. قال:" فإن لم يتركوه فاقتلوهم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ دَيْلَمٍ الْحِمْيَرِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضٍ بَارِدَةٍ نُعَالِجُ بِهَا عَمَلًا شَدِيدًا، وَإِنَّا نَتَّخِذُ شَرَابًا مِنْ هَذَا الْقَمْحِ، نَتَقَوَّى بِهِ عَلَى أَعْمَالِنَا وَعَلَى بَرْدِ بِلَادِنَا. قَالَ: " هَلْ يُسْكِرُ؟" قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ:" فَاجْتَنِبُوهُ". قَالَ: ثُمَّ جِئْتُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ. فَقَالَ:" هَلْ يُسْكِرُ؟" قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ:" فَاجْتَنِبُوهُ". قُلْتُ: إِنَّ النَّاسَ غَيْرُ تَارِكِيهِ. قَالَ:" فَإِنْ لَمْ يَتْرُكُوهُ فَاقْتُلُوهُمْ" .
حضرت دیلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ ہم لوگ سرد علاقے میں رہتے ہیں، سردی کی شدت دور کرنے کے لئے ہم لوگ گیہوں کی ایک شراب سے مدد لیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اسے پینے سے نشہ چڑھتا ہے؟ ہم نے اثبات میں جواب دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پینے سے منع فرما دیا، انہوں نے کہا کہ لوگ اسے پینے سے باز نہیں آئیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ باز نہ آئیں تو تم انہیں قتل کردو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعنه، وقد توبع