مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
607. حَدِيثُ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18031
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا عبادة بن مسلم ، حدثني يونس بن خباب ، عن سعيد ابي البختري الطائي ، عن ابي كبشة الانماري، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ثلاث اقسم عليهن، واحدثكم حديثا فاحفظوه". قال:" فاما الثلاث التي اقسم عليهن: فإنه ما نقص مال عبد صدقة، ولا ظلم عبد بمظلمة فيصبر عليها إلا زاده الله عز وجل بها عزا، ولا يفتح عبد باب مسالة إلا فتح الله له باب فقر. واما الذي احدثكم حديثا فاحفظوه، فإنه قال: إنما الدنيا لاربعة نفر: عبد رزقه الله عز وجل مالا وعلما، فهو يتقي فيه ربه، ويصل فيه رحمه، ويعلم لله عز وجل فيه حقه. قال: فهذا بافضل المنازل. قال: وعبد رزقه الله عز وجل علما، ولم يرزقه مالا، قال: فهو يقول: لو كان لي مال عملت بعمل فلان، قال: فاجرهما سواء. قال: وعبد رزقه الله مالا ولم يرزقه علما، فهو يخبط في ماله بغير علم، لا يتقي فيه ربه عز وجل، ولا يصل فيه رحمه، ولا يعلم لله فيه حقه، فهذا باخبث المنازل. قال: وعبد لم يرزقه الله مالا ولا علما، فهو يقول: لو كان لي مال لعملت بعمل فلان، قال: هي نيته، فوزرهما فيه سواء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ خَبَّابٍ ، عَنْ سَعِيدٍ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" ثَلَاثٌ أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ، وَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ". قَالَ:" فَأَمَّا الثَّلَاثُ الَّتِي أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ: فَإِنَّهُ مَا نَقَّصَ مَالَ عَبْدٍ صَدَقَةٌ، وَلَا ظُلِمَ عَبْدٌ بِمَظْلَمَةٍ فَيَصْبِرُ عَلَيْهَا إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا عِزًّا، وَلَا يَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ لَهُ بَابَ فَقْرٍ. وَأَمَّا الَّذِي أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ، فَإِنَّهُ قَالَ: إِنَّمَا الدُّنْيَا لِأَرْبَعَةِ نَفَرٍ: عَبْدٌ رَزَقَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا وَعِلْمًا، فَهُوَ يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ، وَيَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ، وَيَعْلَمُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ حَقَّهُ. قَالَ: فَهَذَا بِأَفْضَلِ الْمَنَازِلِ. قَالَ: وَعَبْدٍ رَزَقَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عِلْمًا، وَلَمْ يَرْزُقْهُ مَالًا، قَالَ: فَهُوَ يَقُولُ: لَوْ كَانَ لِي مَالٌ عَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ، قَالَ: فَأَجْرُهُمَا سَوَاءٌ. قَالَ: وَعَبْدٍ رَزَقَهُ اللَّهُ مَالًا وَلَمْ يَرْزُقْهُ عِلْمًا، فَهُوَ يَخْبِطُ فِي مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ، لَا يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا يَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ، وَلَا يَعْلَمُ لِلَّهِ فِيهِ حَقَّهُ، فَهَذَا بِأَخْبَثِ الْمَنَازِلِ. قَالَ: وَعَبْدٍ لَمْ يَرْزُقْهُ اللَّهُ مَالًا وَلَا عِلْمًا، فَهُوَ يَقُولُ: لَوْ كَانَ لِي مَالٌ لَعَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ، قَالَ: هِيَ نِيَّتُهُ، فَوِزْرُهُمَا فِيهِ سَوَاءٌ" .
حضرت ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین چیزیں ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں اور ایک حدیث ہے جو میں تم سے بیان کرتا ہوں، سو اسے یاد رکھو، وہ تین چیزیں جن پر میں قسم کھاتا ہوں وہ یہ ہیں کہ صدقہ کی وجہ سے کسی انسان کا مال کم نہیں ہوتا جس شخص پر کوئی ظلم کیا جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں مزید اضافہ کر دے گا اور جو شخص اپنے اوپر سوال کا دروازہ کھولتا ہے اللہ اس پر فقروفاقہ کا دروازہ کھول دیتا ہے اور وہ حدیث جو میں تم سے بیان کرتا ہوں، وہ یہ ہے کہ دنیا چار قسم کے آدمیوں کی ہے، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال اور علم سے نوازا ہو، وہ اپنے مال کے بارے اپنے علم پر عمل کرتا ہوا اور اسے اس کے حقوق میں خرچ کرتا ہو، اس کا درجہ سب سے اونچا ہے، دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے علم عطاء فرمایا ہو لیکن مال نہ دیا ہو اور وہ کہتا ہو کہ اگر میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی اس شخص کی طرح اپنے علم پر عمل کرتا، یہ دونوں اجروثواب میں برابر ہیں۔ تیسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال سے تو نوازا ہو لیکن علم نہ دیا ہو، وہ بدحواسی میں اسے ناحق مقام پر خرچ کرتا رہے اپنے رب سے ڈرے، نہ صلہ رحمی کرے اور نہ اللہ کا حق پہچانے اس کا درجہ سب سے بدترین ہے اور چوتھا وہ آدمی جسے اللہ نے نہ مال سے نوازا ہو اور نہ ہی علم سے اور وہ یہ کہتا ہو کہ گر میرے پاس بھی اس شخص کی طرح مال ہوتا تو میں بھی اسے اس شخص کی طرح کے کاموں میں خرچ کرتا، یہ دونوں گناہ میں برابر ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، يونس بن خباب مختلف فيه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.