حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن معاوية يعني ابن صالح ، عن ازهر بن سعيد الحرازي ، قال: سمعت ابا كبشة الانماري ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا في اصحابه، فدخل ثم خرج وقد اغتسل، فقلنا: يا رسول الله، قد كان شيء؟ قال:" اجل، مرت بي فلانة، فوقع في قلبي شهوة النساء، فاتيت بعض ازواجي فاصبتها، فكذلك فافعلوا، فإنه من اماثل اعمالكم إتيان الحلال" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ أَزْهَرَ بْنِ سَعِيدٍ الْحَرَازِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيَّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي أَصْحَابِهِ، فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ وَقَدْ اغْتَسَلَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ كَانَ شَيْءٌ؟ قَالَ:" أَجَلْ، مَرَّتْ بِي فُلَانَةُ، فَوَقَعَ فِي قَلْبِي شَهْوَةُ النِّسَاءِ، فَأَتَيْتُ بَعْضَ أَزْوَاجِي فَأَصَبْتُهَا، فَكَذَلِكَ فَافْعَلُوا، فَإِنَّهُ مِنْ أَمَاثِلِ أَعْمَالِكُمْ إِتْيَانُ الْحَلَالِ" .
حضرت ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اچانک اپنے گھر میں چلے گئے، جب باہر آئے تو غسل کیا ہوا تھا، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کچھ ہوا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی میرے پاس سے ایک عورت گذر کرگئی تھی، میرے دل میں عورت کی خواہش پیدا ہوئی اس لئے میں اپنی بیوی کے پاس چلا گیا اور اس سے اپنی خواہش کی تکمیل کی، اگر تمہارے ساتھ ایسی کیفیت پیش آئے تو تم بھی یونہی کیا کرو، کیونکہ تمہارا بہترین عمل حلال طریقے سے آتا ہے۔