(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن داود بن عبد الله الاودي ، عن حميد بن عبد الرحمن ، قال: توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر في طائفة من المدينة، قال: فجاء، فكشف عن وجهه، فقبله، وقال: فداك ابي وامي، ما اطيبك حيا وميتا، مات محمد صلى الله عليه وسلم، ورب الكعبة... فذكر الحديث، قال: فانطلق ابو بكر، وعمر يتقاودان، حتى اتوهم، فتكلم ابو بكر ، ولم يترك شيئا انزل في الانصار ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم من شانهم، إلا وذكره، وقال: ولقد علمتم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لو سلك الناس واديا، وسلكت الانصار واديا، سلكت وادي الانصار"، ولقد علمت يا سعد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال وانت قاعد:" قريش ولاة هذا الامر، فبر الناس تبع لبرهم، وفاجرهم تبع لفاجرهم"، قال: فقال له سعد: صدقت، نحن الوزراء، وانتم الامراء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ فِي طَائِفَةٍ مِنَ الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَجَاءَ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ، فَقَبَّلَهُ، وَقَالَ: فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، مَا أَطْيَبَكَ حَيًّا وَمَيِّتًا، مَاتَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَبِّ الْكَعْبَةِ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ يَتَقَاوَدَانِ، حَتَّى أَتَوْهُمْ، فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ ، وَلَمْ يَتْرُكْ شَيْئًا أُنْزِلَ فِي الْأَنْصَارِ وَلَا ذَكَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شَأْنِهِمْ، إِلَّا وَذَكَرَهُ، وَقَالَ: وَلَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا، وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ وَادِيًا، سَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ"، وَلَقَدْ عَلِمْتَ يَا سَعْدُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَأَنْتَ قَاعِدٌ:" قُرَيْشٌ وُلَاةُ هَذَا الْأَمْرِ، فَبَرُّ النَّاسِ تَبَعٌ لِبَرِّهِمْ، وَفَاجِرُهُمْ تَبَعٌ لِفَاجِرِهِمْ"، قَالَ: فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: صَدَقْتَ، نَحْنُ الْوُزَرَاءُ، وَأَنْتُمْ الْأُمَرَاءُ.
حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ جس وقت حضور نبی مکرم، سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کے قریبی علاقے میں تھے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کی خبر سنتے ہی تشریف لائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور سے کپڑا ہٹایا، اسے بوسہ دیا اور فرمایا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ زندگی میں اور اس دنیوی زندگی کے بعد بھی کتنے پاکیزہ ہیں، رب کعبہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں داغ مفارقت دے گئے۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ تیزی کے ساتھ سقیفہ بنی ساعدہ کی طرف روانہ ہوئے جہاں تمام انصار مسئلہ خلافت طے کرنے کے لئے جمع تھے، یہ دونوں حضرات وہاں پہنچے اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے گفتگو شروع کی، اس دوران انہوں نے قرآن کریم کی وہ تمام آیات اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ تمام احادیث جو انصار کی فضیلت سے تعلق رکھتی تھیں، سب بیان کر دیں اور فرمایا کہ آپ لوگ جانتے ہیں کہ اگر لوگ ایک راستے پر چلتے اور انصار دوسرے پر تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم انصار کا راستہ اختیار کرتے۔ پھر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے فرمایا کہ سعد! آپ بھی جانتے ہیں کہ ایک مجلس میں جس میں آپ بھی موجود تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ خلافت کے حقدار قریش ہوں گے، لوگوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ قریش کے نیک افراد کے تابع ہوں گے اور جو بدکار ہوں گے وہ بدکاروں کے تابع ہوں گے۔ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا آپ سچ کہتے ہیں، اب ہم وزیر ہوں گے اور آپ امیر یعنی خلیفہ۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، لشواهد وهو مرسل، فإن حميد بن عبدالرحمن الحميري تابعي ولم يدرك أبا بكر ولا عمر، ولم يصرح هنا بذكر من حدثه.