حدثنا حسين ، حدثنا يزيد بن عطاء ، عن حصين ، عن زيد بن وهب الجهني ، عن ثابت بن يزيد بن وداعة الانصاري ، قال: اصطدنا ضبابا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض مغازيه، قال: فطبخ الناس وشووا، قال: فاخذت ضبا فشويته، فاتيت به رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضعته بين يديه، فاخذ عودا، فجعل يقلب به اصابعه، او يعدها، ثم قال: " إن امة من بني إسرائيل مسخت دواب في الارض، وإني لا ادري اي الدواب هي" قال: قلت: إن الناس قد شووا. قال: فلم ياكل منه، ولم ينههم عنه .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ وَدَاعَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: اصْطَدْنَا ضِبَابًا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، قَالَ: فَطَبَخَ النَّاسُ وَشَوَوْا، قَالَ: فَأَخَذْتُ ضَبًّا فَشَوَيْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَتُه بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَخَذَ عُودًا، فَجَعَلَ يُقَلِّبُ بِهِ أَصَابِعَهُ، أَوْ يَعُدُّهَا، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُسِخَتْ دَوَابَّ فِي الْأَرْضِ، وَإِنِّي لَا أَدْرِي أَيَّ الدَّوَابِّ هِيَ" قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَوَوْا. قَالَ: فَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ، وَلَمْ يَنْهَهُمْ عَنْهُ .
حضرت ثابت بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی غزوے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، ہم نے گوہ کا شکار کیا، لوگ اسے پکانے اور بھوننے لگے، میں نے بھی ایک گوہ کو لے کر اسے بھونا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈنڈی سے الٹ پلٹ کر دیکھا اور فرمایا بنی اسرائیل کے جانوروں میں سے ایک نسل کی شکل مسخ کردی گئی تھی، مجھے معلوم نہیں کہ وہ کون سا جانور تھا، میں نے عرض کیا کہ لوگ تو اسے بھون بھون کر کھا رہے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خود تناول فرمایا اور نہ دوسروں کو روکا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن عطاء، وقد توبع