حدثنا حسن ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا يزيد بن ابي حبيب ، قال: اخبرني سويد بن قيس ، عن قيس بن شفي . ان عمرو بن العاص ، قال: قلت: يا رسول الله، ابايعك على ان تغفر لي ما تقدم من ذنبي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الإسلام يجب ما كان قبله، وإن الهجرة تجب ما كان قبلها" . قال عمرو: فوالله إن كنت لاشد الناس حياء من رسول الله صلى الله عليه وسلم فما ملات عيني من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا راجعته بما اريد، حتى لحق بالله عز وجل حياء منه.حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُوَيْدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ شُفَيٍّ . أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُبَايِعُكَ عَلَى أَنْ تَغْفِرَ لِي مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْإِسْلَامَ يَجُبُّ مَا كَانَ قَبْلَهُ، وَإِنَّ الْهِجْرَةَ تَجُبُّ مَا كَانَ قَبْلَهَا" . قَالَ عَمْرٌو: فَوَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَشَدَّ النَّاسِ حَيَاءً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا مَلَأْتُ عَيْنِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا رَاجَعْتُهُ بِمَا أُرِيدُ، حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَيَاءً مِنْهُ.
حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ سے اس شرط پر بیعت کرتا ہوں کہ میرے پچھلے سارے گناہ معاف ہوجائیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام اپنے سے پہلے کے تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور ہجرت بھی اپنے سے پہلے کے تمام گناہ مٹا دیتی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں تمام لوگوں سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حیاء کرتا تھا، اس لئے میں نے انہیں کبھی آنکھیں بھر کر نہیں دیکھا اور نہ ہی کبھی اپنی خواہش میں ان سے کوئی تکرار کیا، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔
حكم دارالسلام: الشطر الأول منه حسن، وهذا الإسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ ، وقيس بن سمي- على الصواب- ليس بمشهور