حدثنا روح ، حدثنا مالك ، عن يزيد بن عبد الله بن الهاد ، عن ابي مرة مولى ام هانئ، انه دخل مع عبد الله بن عمرو على ابيه عمرو بن العاص ، فقرب إليهما طعاما، فقال: كل. قال: إني صائم. قال عمرو: كل، فهذه الايام التي" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرنا بفطرها، وينهى عن صيامها" . قال مالك: وهي ايام التشريق.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَلَى أَبِيهِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، فَقَرَّبَ إِلَيْهِمَا طَعَامًا، فَقَالَ: كُلْ. قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ. قَالَ عَمْرٌو: كُلْ، فَهَذِهِ الْأَيَّامُ الَّتِي" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِفِطْرِهَا، وَيَنْهَى عَنْ صِيَامِهَا" . قَالَ مَالِكٌ: وَهِيَ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ.
ابو مرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے والد حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے یہاں آئے، انہوں نے دونوں کے سامنے کھانا لا کر رکھا اور فرمایا کھائیے، انہوں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا کھاؤ، کہ ان ایام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کھانے پینے کا حکم دیتے تھے اور روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے، مراد ایام تشریق ہیں۔