(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال: سمعت الزهري مرة او مرتين، فلم احفظه، عن كثير بن عباس ، قال: كان عباس وابو سفيان معه، يعني النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فخطبهم، وقال:" الآن حمي الوطيس" وقال:" ناد يا اصحاب سورة البقرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، فَلَمْ أَحْفَظْهُ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ عَبَّاسٌ وَأَبُو سُفْيَانَ مَعَهُ، يعني النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَخَطَبَهُمْ، وَقَالَ:" الْآنَ حَمِيَ الْوَطِيسُ" وَقَالَ:" نَادِ يَا أَصْحَابَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ".
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اور سیدناابوسفیان رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا، اور فرمایا کہ ”اب گھمسان کا رن پڑا ہے۔“ اور فرمایا: ”یہ آواز لگاؤ: یا اصحاب سورۃ البقرۃ۔“