مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
545. حَدِیث عَبدِ اللَّهِ بنِ الحَارِثِ بنِ جَزء الزّبَیدِیِّ
حدیث نمبر: 17711
Save to word اعراب
حدثنا هارون ، حدثنا عبد الله بن وهب ، حدثنا عمرو ، ان سليمان بن زياد الحضرمي حدثه، ان عبد الله بن الحارث بن جزء الزبيدي حدثه، انه مر وصاحب له بايمن وفتية من قريش قد حلوا ازرهم، فجعلوها مخاريق يجتلدون بها وهم عراة. قال عبد الله: فلما مررنا بهم قالوا: إن هؤلاء قسيسين فدعوهم، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عليهم، فلما ابصروه تبددوا، فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم مغضبا، حتى دخل، وكنت انا وراء الحجرة، فسمعته يقول: " سبحان الله، لا من الله استحيوا، ولا من رسوله استتروا" . وام ايمن عنده تقول: استغفر لهم يا رسول الله. قال عبد الله فبلاي ما استغفر لهم. قال عبد الله، وسمعته انا من هارون.حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ زِيَادٍ الْحَضْرَمِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ الزُّبَيْدِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ مَرَّ وَصَاحِبٌ لَهُ بِأَيْمَنَ وَفِتْيَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ قَدْ حَلُّوا أُزُرَهُمْ، فَجَعَلُوهَا مَخَارِيقَ يَجْتَلِدُونَ بِهَا وَهُمْ عُرَاةٌ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَمَّا مَرَرْنَا بِهِمْ قَالُوا: إِنَّ هَؤُلَاءِ قِسِّيسِينَ فَدَعُوهُمْ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا أَبْصَرُوهُ تَبَدَّدُوا، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا، حَتَّى دَخَلَ، وَكُنْتُ أَنَا وَرَاءَ الْحُجْرَةِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " سُبْحَانَ اللَّهِ، لَا مِنَ اللَّهِ اسْتَحْيَوْا، وَلَا مِنْ رَسُولِهِ اسْتَتَرُوا" . وَأُمُّ أَيْمَنَ عِنْدَهُ تَقُولُ: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَبِلَأْيٍ مَا أَسْتَغْفرَ لَهُمْ. قَالَ عَبْد اللَّهِ، وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ.
حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ اپنے ایک ساتھی کے ساتھ ایمن اور چند قریشی نوجوانوں کے پاس سے گذرے، جنہوں نے اپنے تہبند اتار کر ان کے گولے بنا لئے تھے اور ان سے کھیل کر ایک دوسرے کو مار رہے تھے اور خود مکمل برہنہ تھے، جب ہم ان کے پاس سے گذرے تو وہ کہنے لگے کہ یہ پادری ہیں، انہیں چھوڑ دو، اسی اثناء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی باہر نکل آئے، انہوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو فورا منتشر ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں واپس گھر چلے گئے، میں نے حجرے کے باہر سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا سبحان اللہ! انہیں اللہ اور رسول کسی سے شرم نہیں آتی اور حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہ کہہ رہی تھیں کہ یا رسول اللہ! ان کی بخشش کے لئے دعاء فرما دیجئے، عبداللہ کہتے ہیں کہ میں کس وجہ سے ان کے لئے استغفار کروں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.