حدثنا علي بن عياش ، حدثنا حسان بن نوح ، عن عمرو بن قيس ، عن عبد الله بن بسر ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم اعرابيان، فقال احدهما: من خير الرجال يا محمد؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم: " من طال عمره وحسن عمله"، وقال الآخر: إن شرائع الإسلام قد كثرت علينا، فباب نتمسك به جامع؟ قال:" لا يزال لسانك رطبا من ذكر الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ نُوحٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيَّانِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: مَنْ خَيْرُ الرِّجَالِ يَا مُحَمَّدُ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ"، وَقَالَ الْآخَرُ: إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيْنَا، فَبَابٌ نَتَمَسَّكُ بِهِ جَامِعٌ؟ قَالَ:" لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو دیہاتی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان میں سے ایک نے پوچھا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہترین آدمی کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل اچھا ہو، دوسرے نے کہا کہ احکام اسلام تو بہت زیادہ ہیں، کوئی ایسی جامع بات بتا دیجئے جسے ہم مضبوطی سے تھام لیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری زبان ہر وقت ذکر الٰہی سے تر رہے۔