حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان بن عمرو ، قال: حدثني عبد الله بن بسر المازني ، قال: بعثني ابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ادعوه إلى طعام، فجاء معي، فلما دنوت من المنزل اسرعت، فاعلمت ابوي فخرجا فتلقيا رسول الله صلى الله عليه وسلم ورحبا به، ووضعنا له قطيفة كانت عندنا زئبرية فقعد عليها، ثم قال ابي لامي: هات طعامك. فجاءت بقصعة فيها دقيق قد عصدته بماء وملح، فوضعته بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " خذوا بسم الله من حواليها، وذروا ذروتها، فإن البركة فيها" فاكل رسول الله صلى الله عليه وسلم واكلنا معه، وفضل منها فضلة، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اغفر لهم وارحمهم، وبارك عليهم، ووسع عليهم في ارزاقهم" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ الْمَازِنِيُّ ، قَالَ: بَعَثَنِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْعُوهُ إِلَى طَّعَامِ، فَجَاءَ مَعِي، فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنَ الْمَنْزِلِ أَسْرَعْتُ، فَأَعْلَمْتُ أَبَوَيَّ فَخَرَجَا فَتَلَقَّيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَحَّبَا بِهِ، وَوَضَعْنَا لَهُ قَطِيفَةً كَانَتْ عِنْدَنَا زِئْبِرِيَّةً فَقَعَدَ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ أَبِي لِأُمِّي: هَاتِ طَعَامَكِ. فَجَاءَتْ بِقَصْعَةٍ فِيهَا دَقِيقٌ قَدْ عَصَدَتْهُ بِمَاءٍ وَمِلْحٍ، فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " خُذُوا بِسْمِ اللَّهِ مِنْ حَوَالَيْهَا، وَذَرُوا ذُرْوَتَهَا، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ فِيهَا" فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلْنَا مَعَهُ، وَفَضَلَ مِنْهَا فَضْلَةٌ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ، وَبَارِكْ عَلَيْهِمْ، وَوَسِّعْ عَلَيْهِمْ فِي أَرْزَاقِهِمْ" .
حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے میرے والد نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلانے کے لئے مجھے بھیجا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ آگئے، جب گھر کے قریب پہنچے تو میں نے جلدی سے جا کر اپنے والدین کو بتایا، وہ دونوں گھر سے باہر آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا، پھر ہم نے ایک دبیز چادر جو ہمارے پاس تھی، بچھائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے، پھر والد صاحب نے میری والدہ سے کہا کہ کھانا لاؤ، چنانچہ وہ ایک پیالہ لے کر آئیں جس میں پانی اور نمک ملا کر آٹے سے بنی روٹی تھی، انہوں نے وہ برتن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کر رکھ دیا، نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا بسم اللہ پڑھ کر کناروں سے اسے کھاؤ، درمیان کا حصہ چھوڑ دو کیونکہ برکت اس حصے پر اترتی ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا: ہم نے بھی اسے کھایا لیکن وہ پھر بھی بچ گئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ان کی بخشش فرما، ان پر رحم فرما، انہیں برکت عطاء فرما اور ان کے رزق کو کشادہ فرما۔