حدثنا علي بن بحر ، حدثنا هشام بن يوسف ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عامر بن زيد البكالي ، انه سمع عتبة بن عبد السلمي ، يقول: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عن الحوض، وذكر الجنة، ثم قال الاعرابي: فيها فاكهة؟ قال:" نعم، وفيها شجرة تدعى طوبى"، فذكر شيئا لا ادري ما هو؟ قال: اي شجر ارضنا تشبه؟ قال:" ليست تشبه شيئا من شجر ارضك". فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اتيت الشام"؟ فقال: لا. قال:" تشبه شجرة بالشام تدعى الجوزة، تنبت على ساق واحد وينفرش اعلاها". قال: ما عظم اصلها؟ قال:" لو ارتحلت جذعة من إبل اهلك ما احطت باصلها حتى تنكسر ترقوتها هرما". قال: فيها عنب؟ قال:" نعم". قال: فما عظم العنقود؟ قال:" مسيرة شهر للغراب الابقع ولا يفتر. قال: فما عظم الحبة؟ قال:" هل ذبح ابوك تيسا من غنمه قط عظيما؟" قال: نعم. قال:" فسلخ إهابه فاعطاه امك، قال: اتخذي لنا منه دلوا؟" قال: نعم. قال الاعرابي: فإن تلك الحبة لتشبعني واهل بيتي؟ قال:" نعم وعامة عشيرتك" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ زَيْدٍ الْبُكَالِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، يَقُولُ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ الْحَوْضِ، وَذَكَرَ الْجَنَّةَ، ثُمَّ قَالَ الْأَعْرَابِيُّ: فِيهَا فَاكِهَةٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَفِيهَا شَجَرَةٌ تُدْعَى طُوبَى"، فَذَكَرَ شَيْئًا لَا أَدْرِي مَا هُوَ؟ قَالَ: أَيُّ شَجَرِ أَرْضِنَا تُشْبِهُ؟ قَالَ:" لَيْسَتْ تُشْبِهُ شَيْئًا مِنْ شَجَرِ أَرْضِكَ". فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَيْتَ الشَّامَ"؟ فَقَالَ: لَا. قَالَ:" تُشْبِهُ شَجَرَةً بِالشَّامِ تُدْعَى الْجَوْزَةُ، تَنْبُتُ عَلَى سَاقٍ وَاحِدٍ وَيَنْفَرِشُ أَعْلَاهَا". قَالَ: مَا عِظَمُ أَصْلِهَا؟ قَالَ:" لَوْ ارْتَحَلَتَ جَذَعَةً مِنْ إِبِلِ أَهْلِكَ مَا أَحَطْتَ بِأَصْلِهَا حَتَّى تَنْكَسِرَ تَرْقُوَتُهَا هَرَمًا". قَالَ: فِيهَا عِنَبٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ". قَالَ: فَمَا عِظَمُ الْعُنْقُودِ؟ قَالَ:" مَسِيرَةُ شَهْرٍ لِلْغُرَابِ الْأَبْقَعِ وَلَا يَفْتُرُ. قَالَ: فَمَا عِظَمُ الْحَبَّةِ؟ قَالَ:" هَلْ ذَبَحَ أَبُوكَ تَيْسًا مِنْ غَنَمِهِ قَطُّ عَظِيمًا؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:" فَسَلَخَ إِهَابَهُ فَأَعْطَاهُ أُمَّكَ، قَالَ: اتَّخِذِي لَنَا مِنْهُ دَلْوًا؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ الْأَعْرَابِيُّ: فَإِنَّ تِلْكَ الْحَبَّةَ لَتُشْبِعُنِي وَأَهْلَ بَيْتِي؟ قَالَ:" نَعَمْ وَعَامَّةَ عَشِيرَتِكَ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور حوض کوثر و جنت کے متعلق سوالات پوچھنے لگا، پھر اس نے پوچھا کہ کیا جنت میں میوے ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور وہاں طوبی نامی ایک درخت بھی ہوگا، اس نے پوچھا کہ زمین کے کس درخت کے ساتھ آپ اسے تشبیہ دے سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری زمین پر ایک درخت بھی ایسا نہیں ہے جسے اس کے ساتھ تشبیہ دی جاسکے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تم شام گئے ہو؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے مشابہہ درخت شام میں ہے جسے اخروٹ کا درخت کہتے ہیں وہ ایک بیل پر قائم ہوتا ہے اور اوپر سے پھیلتا جاتا ہے، اس نے پوچھا کہ اس کی جڑ کی موٹائی کتنی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہارے گھریلو اونٹ کا کوئی جذعہ روانہ ہو تو وہ اس کی جڑ کا اس وقت تک احاطہ نہیں کرسکتا جب تک کہ اس کی ہڈیاں بڑھاپے کی وجہ سے چرچرانے نہ لگیں، (مراد جنت کا درخت ہے)۔ اس دیہاتی نے پوچھا کہ جنت میں انگور ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس نے پوچھا کہ اس کے خوشوں کی موٹائی کتنی ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چتکبرے کوے کی ایک مہینے کی مسلسل مسافت جس میں وہ رکے نہیں، اس نے پوچھا کہ اس کے ایک دانے کی موٹائی کتنی ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے والد نے کبھی اپنی بکریوں میں سے کوئی بہت بڑا مینڈھا ذبح کیا ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس نے اس کی کھال اتار کر تمہاری والدہ کو دیا ہو اور یہ کہا ہو کہ اس کا ڈول بنالو؟ اس نے کہا جی ہاں! پھر وہ کہنے لگا کہ اس طرح تو وہ ایک دانہ ہی مجھے اور میرے تمام اہل خانہ کو سیراب کر دے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور تمہارے تمام خاندان والوں کو بھی سیراب کر دے گا۔