حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني ثور بن يزيد ، عن نصر ، عن رجل من بني سليم، عن عتبة بن عبد السلمي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن جز اعراف الخيل، ونتف اذنابها، وجز نواصيها، وقال: " اما اذنابها فإنها مذابها، واما اعرافها فإنها ادفاؤها، واما نواصيها، فإن الخير معقود فيها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ نَصْرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ جَزِّ أَعْرَافِ الْخَيْلِ، وَنَتْفِ أَذْنَابِهَا، وَجَزِّ نَوَاصِيهَا، وَقَالَ: " أَمَّا أَذْنَابُهَا فَإِنَّهَا مَذَابُّهَا، وَأَمَّا أَعْرَافُهَا فَإِنَّهَا أَدْفَاؤُهَا، وَأَمَّا نَوَاصِيهَا، فَإِنَّ الْخَيْرَ مَعْقُودٌ فِيهَا" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی دموں، ایالوں اور پیشانیوں کے بال نوچنے سے منع فرمایا ہے اور ارشاد فرمایا کہ ان کی دم ان کے لئے مورچھل ہے، ان کی ایال سردی سے بچاؤ کا ذریعہ ہے اور ان کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے خیر رکھ دی گئی ہے۔