(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني جعفر بن خالد ابن سارة ، ان اباه اخبره، ان عبد الله بن جعفر ، قال: لو رايتني وقثم , وعبيد الله ابني عباس، ونحن صبيان نلعب، إذ مر النبي صلى الله عليه وسلم على دابة، فقال:" ارفعوا هذا إلي"، قال: فحملني امامه، وقال لقثم:" ارفعوا هذا إلي"، فجعله وراءه، وكان عبيد الله احب إلى عباس من قثم، فما استحى من عمه ان حمل قثما وتركه، قال: ثم مسح على راسي ثلاثا، وقال كلما مسح:" اللهم اخلف جعفرا في ولده"، قال: قلت لعبد الله: ما فعل قثم؟ قال: استشهد، قال: قلت: الله اعلم بالخير ورسوله بالخير، قال: اجل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ خَالِدِ ابْنِ سَارَّةَ ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ ، قَالَ: لَوْ رَأَيْتَنِي وَقُثَمَ , وَعُبَيْدَ اللَّهِ ابني عباس، ونحن صبيان نلعب، إذ مر النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى دَابَّةٍ، فَقَالَ:" ارْفَعُوا هَذَا إِلَيَّ"، قَالَ: فَحَمَلَنِي أَمَامَهُ، وَقَالَ لِقُثَمَ:" ارْفَعُوا هَذَا إِلَيَّ"، فَجَعَلَهُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ عُبَيْدُ اللَّهِ أَحَبَّ إِلَى عَبَّاسٍ مِنْ قُثَمَ، فَمَا اسْتَحَى مِنْ عَمِّهِ أَنْ حَمَلَ قُثَمًا وَتَرَكَهُ، قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا، وَقَالَ كُلَّمَا مَسَحَ:" اللَّهُمَّ اخْلُفْ جَعْفَرًا فِي وَلَدِهِ"، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ: مَا فَعَلَ قُثَمُ؟ قَالَ: اسْتُشْهِدَ، قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِالْخَيْرِ وَرَسُولُهُ بِالْخَيْرِ، قَالَ: أَجَلْ.
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کاش! تم نے اس وقت مجھے اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے دو بیٹوں قثم اور عبیداللہ کو دیکھا ہوتا جب کہ ہم بچے آپس میں کھیل رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی سواری پر وہاں سے گذر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بچے کو اٹھا کر مجھے پکڑاؤ“ اور اٹھا کر مجھے اپنے آگے بٹھا لیا، پھر قثم کو پکڑانے کے لئے کہا اور انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا، جبکہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی نظروں میں قثم سے زیادہ عبیداللہ محبوب تھا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے چچا سے اس معاملے میں کوئی عار محسوس نہ ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قثم کو اٹھا لیا اور عبیداللہ کو چھوڑ دیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: ”اے اللہ! جعفر کا اس کی اولاد کے لئے کوئی نعم البدل عطاء فرما۔“ راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ قثم کا کیا بنا؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ شہید ہو گئے، میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی خیر کو بہتر طور پر جانتے ہیں، انہوں نے فرمایا: بالکل ایسا ہی ہے۔