(حديث مرفوع) حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت محمد بن ابي يعقوب يحدث، عن الحسن بن سعد ، عن عبد الله بن جعفر ، قال: ركب رسول الله صلى الله عليه وسلم بغلته، واردفني خلفه، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا تبرز كان احب ما تبرز فيه هدف يستتر به او حائش نخل، فدخل حائطا لرجل من الانصار فإذا فيه ناضح له، فلما راى النبي صلى الله عليه وسلم حن وذرفت عيناه، فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم فمسح ذفراه وسراته، فسكن , فقال:" من رب هذا الجمل؟" , فجاء شاب من الانصار فقال: انا، فقال:" الا تتقي الله في هذه البهيمة التي ملكك الله إياها، فإنه شكاك إلي وزعم انك تجيعه وتدئبه"، ثم ذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحائط، فقضى حاجته ثم توضا، ثم جاء والماء يقطر من لحيته على صدره، فاسر إلي شيئا لا احدث به احدا، فحرجنا عليه ان يحدثنا، فقال: لا افشي على رسول الله صلى الله عليه وسلم سره حتى القى الله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي يَعْقُوبَ يُحَدِّثُ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَتَهُ، وَأَرْدَفَنِي خَلْفَهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَبَرَّزَ كَانَ أَحَبَّ مَا تَبَرَّزَ فِيهِ هَدَفٌ يَسْتَتِرُ بِهِ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ، فَدَخَلَ حَائِطًا لِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَإِذَا فِيهِ نَاضِحٌ لَهُ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَنَّ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ ذِفْرَاهُ وَسَرَاتَهُ، فَسَكَنَ , فَقَالَ:" مَنْ رَبُّ هَذَا الْجَمَلِ؟" , فَجَاءَ شَابٌّ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: أَنَا، فَقَالَ:" أَلَا تَتَّقِي اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهِيمَةِ الَّتِي مَلَّكَكَ اللَّهُ إِيَّاهَا، فَإِنَّهُ شَكَاكَ إِلَيَّ وَزَعَمَ أَنَّكَ تُجِيعُهُ وَتُدْئِبُهُ"، ثُمَّ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَائِطِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ تَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ وَالْمَاءُ يَقْطُرُ مِنْ لِحْيَتِهِ عَلَى صَدْرِهِ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ شَيْئًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا، فَحَرَّجْنَا عَلَيْهِ أَنْ يُحَدِّثَنَا، فَقَالَ: لَا أُفْشِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ حَتَّى أَلْقَى اللَّهَ.
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار ہوئے اور مجھے اپنے پیچھے اپنی سواری پر بٹھا لیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ قضاء حاجت کے موقع پر کسی اونچی عمارت یا درختوں کے جھنڈ کی آڑ میں ہو جاتے تھے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی انصاری کے باغ میں داخل ہوئے، اچانک ایک اونٹ آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لوٹنے لگا، اس وقت اس کی آنکھوں میں آنسو تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کمر پر اور سر کے پچھلے حصے پر ہاتھ پھیرا جس سے وہ پر سکون ہو گیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اس اونٹ کا مالک کون ہے؟“ یہ سن کر ایک انصاری نوجوان آگے بڑھا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! یہ میرا اونٹ ہے، فرمایا کہ ”کیا تم اس جانور میں - جو اللہ نے تمہاری ملکیت میں کر دیا ہے - اللہ سے ڈرتے نہیں؟ یہ مجھ سے شکایت کر رہا ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اور اس سے محنت و مشقت کا کام زیادہ لیتے ہو۔“ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں گئے اور قضاء حاجت فرمائی، پھر وضو کر کے واپس آئے تو پانی کے قطرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی سے سینہ مبارک پر ٹپک رہے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے راز کی ایک بات فرمائی جو میں کسی سے کبھی بیان نہ کروں گا۔ ہم نے انہیں وہ بات بتانے پر بہت اصرار کیا لیکن انہوں نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا راز افشاں نہیں کروں گا یہاں تک کہ اللہ سے جا ملوں۔