حدثنا حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام ، حدثنا قتادة ، عن مطرف ، عن عياض بن حمار ، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب ذات يوم، فقال في خطبته:" إن ربي عز وجل امرني ان اعلمكم ما جهلتم مما علمني في يومي هذا: كل مال نحلته عبادي حلال. وإني خلقت عبادي حنفاء كلهم، وإنهم اتتهم الشياطين فاضلتهم عن دينهم، وحرمت عليهم ما احللت لهم، وامرتهم ان يشركوا بي ما لم انزل به سلطانا، ثم إن الله عز وجل نظر إلى اهل الارض فمقتهم، عجميهم وعربيهم، إلا بقايا من اهل الكتاب، وقال: إنما بعثتك لابتليك وابتلي بك، وانزلت عليك كتابا لا يغسله الماء، تقرؤه نائما ويقظانا، ثم إن الله عز وجل امرني ان احرق قريشا، فقلت: يا رب إذا يثلغوا راسي، فيدعوه خبزة، فقال: استخرجهم كما استخرجوك، فاغزهم نغزك، وانفق عليهم فسننفق عليك، وابعث جندا نبعث خمسة مثله، وقاتل بمن اطاعك من عصاك. واهل الجنة ثلاثة: ذو سلطان مقسط متصدق موفق، ورجل رحيم رقيق القلب لكل ذي قربى، ومسلم، ورجل فقير، واهل النار خمسة: الضعيف الذي لا زبر له، الذين هم فيكم تبعا او تبعاء، شك يحيى لا يبتغون اهلا ولا مالا، والخائن الذي لا يخفى له طمع وإن دق إلا خانه، ورجل لا يصبح ولا يمسي إلا وهو يخادعك عن اهلك ومالك" ، وذكر البخل والكذب" والشنظير الفاحش"..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ:" إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي فِي يَوْمِي هَذَا: كُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عِبَادِي حَلَالٌ. وَإِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَاءَ كُلَّهُمْ، وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمْ الشَّيَاطِينُ فَأَضَلَّتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ، وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ، وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِكُوا بِي مَا لَمْ أُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَمَقَتَهُمْ، عَجَمِيَّهُمْ وَعَرَبِيَّهُمْ، إِلَّا بَقَايَا مِنْ أهل الكتاب، وَقَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُكَ لِأَبْتَلِيَكَ وَأَبْتَلِيَ بِكَ، وَأَنْزَلْتُ عَلَيْكَ كِتَابًا لَا يَغْسِلُهُ الْمَاءُ، تَقْرَؤُهُ نَائِمًا وَيَقْظَانًا، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أُحَرِّقَ قُرَيْشًا، فَقُلْتُ: يَا رَبِّ إِذًَا يَثْلَغُوا رَأْسِي، فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً، فَقَالَ: اسْتَخْرِجْهُمْ كَمَا اسْتَخْرَجُوكَ، فَاغْزُهُمْ نُغْزِكَ، وَأَنْفِقْ عَلَيْهِمْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْكَ، وَابْعَثْ جُنْدًا نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ، وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَكَ مَنْ عَصَاكَ. وَأَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ: ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ، وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى، وَمُسْلِمٍ، وَرَجُلٌ فَقِيرٌ، وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ: الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ، الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ تَبَعًا أَوْ تُبَعَاءَ، شَكَّ يَحْيَى لَا يَبْتَغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا، وَالْخَائِنُ الَّذِي لَا يَخْفَى لَهُ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَهُ، وَرَجُلٌ لَا يُصْبِحُ وَلَا يُمْسِي إِلَّا وَهُوَ يُخَادِعُكَ عَنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ" ، وَذَكَرَ الْبُخْلَ وَالْكَذِبَ" وَالشِّنْظِيرُ الْفَاحِشُ"..
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ اس نے آج جو باتیں مجھے سکھائی ہیں اور تم ان سے ناواقف ہو، میں تمہیں وہ باتیں سکھاؤں، (چنانچہ میرے رب نے فرمایا ہے کہ) ہر وہ مال جو میں نے اپنے بندوں کو ہبہ کردیا ہے، وہ حلال ہے اور میں نے اپنے تمام بندوں کو حنیف (سب سے یکسو ہو کر اللہ کی طرف متوجہ ہونے والا) بنایا ہے، لیکن پھر شیاطین ان کے پاس آکر انہیں ان کے دین سے بہکا دیتے ہیں اور میں نے جو چیزیں ان کے لئے حلال کی ہیں انہوں نے وہ چیزیں ان پر حرام کی ہیں اور انہوں نے انہیں یہ حکم دیا ہے کہ میرے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرائیں جس کی میں نے کوئی دلیل نہیں اتاری۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اہل زمین پر نظر فرمائی تو سوائے اہل کتاب کے چند باقی ماندہ لوگوں کے وہ سب ہی عرب وعجم سے ناراض ہوا اور فرمایا (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں نے آپ کو بھیجا تاکہ آپ کو آزماؤں اور آپ کے ذریعے دوسروں کو آزماؤں اور میں نے آپ پر ایک ایسی کتاب نازل فرمائی جسے پانی نہیں دھو سکتا اور جسے آپ خواب اور بیدار دونوں میں تلاوت کریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا کہ قریش کو جلا دوں، میں نے عرض کیا کہ پروردگار وہ تو میرے سر کو کھائی ہوئی روٹی بنادیں گے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم انہیں میدان میں آنے کی دعوت دینا جیسے وہ تمہیں دعوت دیں گے، پھر تم ان سے جہاد کرنا، ہم تمہارے ساتھ ہوں گے، تم اپنے مجاہدین پر خرچ کرنا، تم پر خرچ کیا جائے گا اور اپنا لشکر روانہ کرنا، ہم اس کے ساتھ پانچ گنا لشکر مزید روانہ کردیں گے اور اپنے مطیعین کو لے کر نافرمانوں سے قتال کرنا۔ اور اہل جنت تین طرح کے ہوں گے، ایک وہ منصف بادشاہ جو صدقہ و خیرات کرتا ہو اور نیکی کے کاموں کی توفیق اسے ملی ہوئی ہو، دوسرا وہ مہربان آدمی جو ہر قریبی رشتہ دار اور مسلمان کے لئے نرم دل ہو اور تیسرا وہ فقیر جو سوال کرنے سے بچے اور خود صدقہ کرے اور اہل جہنم پانچ طرح کے لوگ ہوں گے، وہ کمزور آدمی جس کے پاس مال و دولت نہ ہو اور وہ تم میں تابع شمار ہوتا ہو، جو اہل خانہ اور مال کے حصول کے لئے محنت بھی نہ کرتا ہو، وہ خائن جس کی خیانت کسی سے ڈھکی چھپی نہ ہو اور وہ معمولی چیزوں میں بھی خیانت کرے، وہ آدمی جو صبح وشام صرف تمہیں تمہارے اہل خانہ اور مال کے متعلق دھوکہ دیتا رہتا ہو، نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بخل، کذب اور بیہودہ گوئی کا بھی تذکرہ فرمایا۔