(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا مهدي بن ميمون ، عن محمد بن ابي يعقوب ، عن الحسن بن سعد ، عن عبد الله بن جعفر . ح وحدثنا بهز ، وعفان , قالا: حدثنا مهدي ، حدثنا محمد بن ابي يعقوب ، عن الحسن بن سعد مولى الحسن بن علي، عن عبد الله بن جعفر ، قال: اردفني رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم خلفه، فاسر إلي حديثا لا اخبر به احدا ابدا، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم احب ما استتر به في حاجته هدف، او حائش نخل، فدخل يوما حائطا من حيطان الانصار، فإذا جمل قد اتاه فجرجر، وذرفت عيناه، قال بهز , وعفان: فلما راى النبي صلى الله عليه وسلم حن وذرفت عيناه، فمسح رسول الله صلى الله عليه وسلم سراته وذفراه، فسكن , فقال:" من صاحب الجمل؟" , فجاء فتى من الانصار، فقال: هو لي يا رسول الله، فقال:" اما تتقي الله في هذه البهيمة التي ملككها الله، إنه شكا إلي انك تجيعه وتدئبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لَا أُخْبِرُ بِهِ أَحَدًا أَبَدًا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ فِي حَاجَتِهِ هَدَفٌ، أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ، فَدَخَلَ يَوْمًا حَائِطًا مِنْ حِيطَانِ الْأَنْصَارِ، فَإِذَا جَمَلٌ قَدْ أَتَاهُ فَجَرْجَرَ، وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ، قَالَ بَهْزٌ , وَعَفَّانُ: فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَنَّ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ، فَمَسَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَاتَهُ وَذِفْرَاهُ، فَسَكَنَ , فَقَالَ:" مَنْ صَاحِبُ الْجَمَلِ؟" , فَجَاءَ فَتًى مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: هُوَ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" أَمَا تَتَّقِي اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهِيمَةِ الَّتِي مَلَّكَكَهَا اللَّهُ، إِنَّهُ شَكَا إِلَيَّ أَنَّكَ تُجِيعُهُ وَتُدْئِبُهُ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے اپنی سواری پر بٹھایا اور میرے ساتھ سرگوشی میں ایسی بات کہی جو میں کسی کو کبھی نہیں بتاؤں گا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ قضاء حاجت کے موقع پر کسی اونچی عمارت یا درختوں کے جھنڈ کی آڑ میں ہو جاتے تھے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی انصاری کے باغ میں داخل ہوئے، اچانک ایک اونٹ آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لوٹنے لگا، اس وقت اس کی آنکھوں میں آنسو تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کمر پر اور سر کے پچھلے حصے پر ہاتھ پھیرا جس سے وہ پرسکون ہو گیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس اونٹ کا مالک کون ہے؟“ یہ سن کر ایک انصاری نوجوان آگے بڑھا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! یہ میرا اونٹ ہے، فرمایا: ”کیا تم اس جانور کے بارے میں - جو اللہ نے تمہاری ملکیت میں کر دیا ہے - اللہ سے ڈرتے نہیں؟ یہ مجھ سے شکایت کر رہا ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو، اور اس سے محنت و مشقت کا کام زیادہ لیتے ہو۔“