حدثنا زيد بن الحباب ، قال: حدثني عبد الرحمن بن شريح ، قال: سمعت محمد بن سمير الرعيني ، يقول: سمعت ابا عامر التجيبي ، قال ابي: وقال غيره يعني غير زيد: ابو علي الجنبي، يقول: سمعت ابا ريحانة ، يقول: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة، فاتينا ذات ليلة إلى شرف، فبتنا عليه، فاصابنا برد شديد حتى رايت من يحفر في الارض حفرة يدخل فيها، يلقي عليه الحجفة يعني: الترس فلما راى ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم من الناس نادى:" من يحرسنا في هذه الليلة، وادعو له بدعاء يكون فيه فضل؟" فقال رجل من الانصار: انا يا رسول الله، فقال:" ادنه"، فدنا، فقال:" من انت؟" فتسمى له الانصاري، ففتح رسول الله صلى الله عليه وسلم بالدعاء، فاكثر منه، قال ابو ريحانة: فلما سمعت ما دعا به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: انا رجل آخر، فقال:" ادنه"، فدنوت، فقال:" من انت؟" قال: فقلت: انا ابو ريحانة، فدعا بدعاء هو دون ما دعا للانصاري، ثم قال: " حرمت النار على عين دمعت او بكت من خشية الله، وحرمت النار على عين سهرت في سبيل الله" ، وقال: حرمت النار على عين اخرى ثالثة لم يسمعها محمد بن سمير، قال عبد الله: قال ابي: وقال غيره يعني غير زيد: ابو علي الجنبي.حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سُمَيْرٍ الرُّعَيْنِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا عَامِرٍ التُّجِيبِيَّ ، قَالَ أَبِي: وَقَالَ غَيْرُهُ يَعْنِي غَيْرَ زَيْدٍ: أَبُو عَلِيٍّ الْجَنَبِيُّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا رَيْحَانَةَ ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَأَتَيْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ إِلَى شَرَفٍ، فَبِتْنَا عَلَيْهِ، فَأَصَابَنَا بَرْدٌ شَدِيدٌ حَتَّى رَأَيْتُ مَنْ يَحْفِرُ فِي الْأَرْضِ حُفْرَةً يَدْخُلُ فِيهَا، يُلْقِي عَلَيْهِ الْحَجَفَةَ يَعْنِي: التُّرْسَ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النَّاسِ نَادَى:" مَنْ يَحْرُسُنَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَأَدْعُو لَهُ بِدُعَاءٍ يَكُونُ فِيهِ فَضْلٌ؟" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" ادْنُهْ"، فَدَنَا، فَقَالَ:" مَنْ أَنْتَ؟" فَتَسَمَّى لَهُ الْأَنْصَارِيُّ، فَفَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدُّعَاءِ، فَأَكْثَرَ مِنْهُ، قَالَ أَبُو رَيْحَانَةَ: فَلَمَّا سَمِعْتُ مَا دَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَنَا رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ:" ادْنُهْ"، فَدَنَوْتُ، فَقَالَ:" مَنْ أَنْتَ؟" قَالَ: فَقُلْتُ: أَنَا أَبُو رَيْحَانَةَ، فَدَعَا بِدُعَاءٍ هُوَ دُونَ مَا دَعَا لِلْأَنْصَارِيِّ، ثُمَّ قَالَ: " حُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ دَمَعَتْ أَوْ بَكَتْ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ، وَحُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ سَهِرَتْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" ، وَقَالَ: حُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ أُخْرَى ثَالِثَةٍ لَمْ يَسْمَعْهَا مُحَمَّدُ بْنُ سُمَيْرٍ، قَالَ عَبْدِ الله: قَالَ أَبِي: وَقَالَ غَيْرُهُ يَعْنِي غَيْرَ زَيْدٍ: أَبُو عَلِيٍّ الْجَنَبِيُّ.
سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی غزوہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے رات کے وقت کسی ٹیلے پر پہنچے، رات وہاں گزاری تو شدید سردی نے آ لیا حتیٰ کہ میں نے دیکھا بعض لوگ زمین میں گڑھا کھود کر اس میں گھس جاتے ہیں، پھر ان کے اوپر ڈھالیں ڈال دی جاتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جب اس حال میں دیکھا تو اعلان فرما دیا کہ آج رات کو کون پہرہ داری کرے گا، میں اس کے لیے دعا کروں گا کہ اس میں اللہ کا فضل شامل ہو گا، اس پر ایک انصاری نے اپنے آپ کو پیش کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا جب وہ قریب آیا تو پوچھا کہ تم کون ہو، اس نے اپنا نام بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعا شروع کر دی اور خوب دعا کی سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں سنیں تو وہ آگے بڑھ کر عرض کر دیا کہ دوسرا آدمی میں ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب آؤ۔“ میں قریب ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم کون ہو؟“ میں نے بتایا کہ ابوریحانہ ہوں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں بھی دعائیں فرمائیں، جو اس انصاری کے حق میں کی جانے والی دعاؤں سے کچھ کم تھیں، پھر فرمایا: ”اس آنکھ پر جہنم کی آگ حرام ہے، جو اللہ کے خوف سے بہ پڑے اور اس آنکھ پر بھی جہنم کی آگ حرام ہے جو اللہ کے راستے میں جاگتی رہے“، راوی کہتے ہیں کہ ایک تیسری آنکھ کا بھی ذکر کیا تھا لیکن محمد بن سمیر اسے سن نہیں سکے۔
حكم دارالسلام: مرفوعه حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة محمد بن سمير، أبو على الجنبي هو الصواب ، ووهم فيه زيد بن الحباب فقال: أبو عامر التجيبي