حدثنا عصام بن خالد ، حدثنا حريز بن عثمان ، عن سعيد بن مرثد الرحبي ، قال: سمعت عبد الرحمن بن حوشب يحدث، عن ثوبان بن شهر الاشعري ، قال: سمعت كريب بن ابرهة وهو جالس مع عبد الملك على سريره بدير المران، وذكر الكبر، فقال كريب: سمعت ابا ريحانة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يدخل شيء من الكبر الجنة"، فقال قائل: يا نبي الله، إني احب ان اتجمل بحبلان سوطي، وشسع نعلي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن ذلك ليس بالكبر، إن الله عز وجل جميل يحب الجمال، إنما الكبر من سفه الحق، وغمص الناس بعينيه" ، يعني بالحبلان سير السوط وشسع النعل.حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ سَعِيد بْنِ مَرْثَدٍ الرَّحَبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ حَوْشَبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ ثَوْبَانَ بْنِ شَهْرٍ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرَيْبَ بْنَ أَبْرَهَةَ وَهُوَ جَالِسٌ مَعَ عَبْدِ الْمَلِكِ عَلَى سَرِيرِهِ بِدَيْرِ الْمُرَّانِ، وَذَكَرَ الْكِبْرَ، فَقَالَ كُرَيْبٌ: سَمِعْتُ أَبَا رَيْحَانَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَدْخُلُ شَيْءٌ مِنَ الْكِبْرِ الْجَنَّةَ"، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَتَجَمَّلَ بِحَبْلَانِ سَوْطِي، وَشِسْعِ نَعْلِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ ذَلِكَ لَيْسَ بِالْكِبْرِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ، إِنَّمَا الْكِبْرُ مَنْ سَفِهَ الْحَقَّ، وَغَمَصَ النَّاسَ بِعَيْنَيْهِ" ، يَعْنِي بِالْحَبْلَانِ سَيْرَ السَّوْطِ وَشِسْعَ النَّعْلِ.
سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جنت میں تکبر کا معمولی سا حصہ بھی داخل نہیں ہو گا، کسی شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میری سواری اور جوتے کا تسمہ عمدہ ہو (کیا یہ بھی تکبر ہے؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تکبر نہیں ہے، اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق بات کو قبول نہ کرے اور اپنی نظروں میں لوگوں کو حقیر سمجھے۔“