حدثنا حيوة بن شريح ، ويزيد بن عبد ربه ، قالا: حدثنا بقية ، قال: حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابي قتيلة ، عن ابن حوالة ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سيصير الامر إلى ان تكونوا جنود مجندة، جند بالشام، وجند باليمن، وجند بالعراق"، فقال ابن حوالة: خر لي يا رسول الله إن ادركت ذاك، قال:" عليك بالشام، فإنه خيرة الله من ارضه، يجتبي إليه خيرته من عباده، فإن ابيتم فعليكم بيمنكم، واسقوا من غدركم، فإن الله عز وجل قد توكل لي بالشام واهله" .حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ أَبِي قُتَيْلَةَ ، عَنِ ابْنِ حَوَالَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَيَصِيرُ الْأَمْرُ إِلَى أَنْ تَكُونوا جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، جُنْدٌ بِالشَّامِ، وَجُنْدٌ بِالْيَمَنِ، وَجُنْدٌ بِالْعِرَاقِ"، فَقَالَ ابْنُ حَوَالَةَ: خِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَكْتُ ذَاكَ، قَالَ:" عَلَيْكَ بِالشَّامِ، فَإِنَّهُ خِيرَةُ اللَّهِ مِنْ أَرْضِهِ، يَجْتَبِي إِلَيْهِ خِيرَتَهُ مِنْ عِبَادِهِ، فَإِنْ أَبَيْتُمْ فَعَلَيْكُمْ بِيَمَنِكُمْ، وَاسْقُوا مِنْ غُدُرِكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ تَوَكَّلَ لِي بِالشَّامِ وَأَهْلِهِ" .
حضرت ابن حوالہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عنقریب یہ معاملہ اتنا بڑھ جائے گا کہ بے شمار لشکر تیار ہو جائیں گے چنانچہ ایک لشکر شام میں ہو گا, اہک یمن میں اور ایک عراق میں“، ابن حوالہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر میں اس زمانے کو پاؤں تو مجھے کوئی منتخب راستہ بتا دیجئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”شام“ کو اپنے اوپر لازم کر لینا, کیونکہ وہ اللہ کی بہترین زمین ہے، جس کے لئے وہ اپنے منتخب بندوں کو چنتا ہے، اگر یہ نہ کر سکو تو پھر ”یمن“ کو اپنے اوپر لازم کر لینا اور لوگوں کو اپنے حوضوں سے پانی پلاتے رہنا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے میرے لئے اہل شام اعت ملک شام کی کفالت اپنے ذمے لے رکھی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف، بقية بن الوليد يدلس ويسوي، وقد عنعن، وأبو قتيلة مختلف فى صحبته