مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
450. حَدِیث غضَیفِ بنِ الحَارِثِ
حدیث نمبر: 16970
Save to word اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا بقية ، عن ابي بكر بن عبد الله ، عن حبيب بن عبيد الرحبي ، عن غضيف بن الحارث الثمالي، قال: بعث إلي عبد الملك ابن مروان، فقال: يا ابا اسماء، إنا قد جمعنا الناس على امرين، قال: وما هما؟ قال: رفع الايدي على المنابر يوم الجمعة، والقصص بعد الصبح، والعصر، فقال: اما إنهما امثل بدعتكم عندي، ولست مجيبك إلى شيء منهما، قال: لم؟ قال: لان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما احدث قوم بدعة إلا رفع مثلها من السنة" ، فتمسك بسنة خير من إحداث بدعةحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ الثُّمَالِيِّ، قَالَ: بَعَثَ إِلَيَّ عَبْدُ الْمَلِكِ ابْنُ مَرْوَانَ، فَقَالَ: يَا أَبَا أَسْمَاءَ، إِنَّا قَدْ جْمَعْنَا النَّاسَ عَلَى أَمْرَيْنِ، قَالَ: وَمَا هُمَا؟ قَالَ: رَفْعُ الْأَيْدِي عَلَى الْمَنَابِرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَالْقَصَصُ بَعْدَ الصُّبْحِ، وَالْعَصْرِ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّهُمَا أَمْثَلُ بِدْعَتِكُمْ عِنْدِي، وَلَسْتُ مُجِيبَكَ إِلَى شَيْءٍ مِنْهُمَا، قَالَ: لِمَ؟ قَالَ: لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا أَحْدَثَ قَوْمٌ بِدْعَةً إِلَّا رُفِعَ مِثْلُهَا مِنَ السُّنَّةِ" ، فَتَمَسُّكٌ بِسُنَّةٍ خَيْرٌ مِنْ إِحْدَاثِ بِدْعَةٍ
سیدنا غضیف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے پاس عبدالملک بن مروان نے پیغام بھیجا کہ اے ابواسماء! ہم نے لوگوں کو دو چیزوں پر جمع کر دیا ہے پوچھا: کون سی چیزیں؟ اس نے بتایا کہ جمعہ کے دن منبر پر رفع یدین کرنا اور نماز فجر اور عصر کے بعد وعظ گوئی، سیدنا غضیف رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک یہ دونوں چیزیں تمہاری سب سے مثالی بدعت ہیں، میں تو ان میں سے ایک بات بھی قبول نہیں کرتا عبدالملک نے وجہ پوچھی تو فرمایا: وجہ یہ ہے کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو قوم کوئی بدعت ایجاد کرتی ہے، اس سے اتنی ہی سنت اٹھا لی جاتی ہے، لہٰذا سنت کو مضبوطی سے تھامنا بدعت ایجاد کرنے سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.