حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان ، حدثني المشيخة ، انهم حضروا غضيف بن الحارث الثمالي حين اشتد سوقه، فقال: هل منكم احد يقرا يس؟ قال: فقراها صالح بن شريح السكوني، فلما بلغ اربعين منها قبض، قال: وكان المشيخة يقولون: إذا قرئت عند الميت خفف عنه بها ، قال صفوان: وقراها عيسى بن المعمر عند ابن معبدحَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، حَدَّثَنِي الْمَشْيَخَةُ ، أَنَّهُمْ حَضَرُوا غُضَيْفَ بْنَ الْحَارِثِ الثُّمَالِيَّ حِينَ اشْتَدَّ سَوْقُهُ، فَقَالَ: هَلْ مِنْكُمْ أَحَدٌ يَقْرَأُ يس؟ قَالَ: فَقَرَأَهَا صَالِحُ بْنُ شُرَيْحٍ السَّكُونِيُّ، فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ مِنْهَا قُبِضَ، قَالَ: وَكَانَ الْمَشْيَخَةُ يَقُولُونَ: إِذَا قُرِئَتْ عِنْدَ الْمَيِّتِ خُفِّفَ عَنْهُ بِهَا ، قَالَ صَفْوَانُ: وَقَرَأَهَا عِيسَى بْنُ المَعْمَر عِنْدَ ابْنِ مَعْبَدٍ
متعدد مشائخ سے مروی ہے کہ وہ سیدنا غضیف بن حارث رضی اللہ عنہ کے پاس (ان کے مرض الموت میں) موجود تھے، جب ان کی روح نکلنے میں دشواری ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ تم میں سے کسی نے سورہ یٰسین پڑھی ہے؟ اس پر صالح بن شریح سکونی سورہ یٰسین پڑھنے لگے، جب وہ اس کی چالیسویں آیت پر پہنچے تو ان کی روح قبض ہو گئی اس وقت سے مشائخ یہ کہنے لگے کہ جب میت کے پاس سورہ یٰسین پڑھی جائے تو اس کی روح نکلنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ صفوان کہتے ہیں کہ عیسیٰ بن معتمر نے بھی ابن معبد کے پاس سورہ یٰسین پڑھی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر بن عبدالله، وبقية بن الوليد مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع