حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، سمع معاوية ، يقول بالمدينة على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم: اين علماؤكم يا اهل المدينة؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا اليوم يوم عاشوراء، وهو يقول: " من شاء منكم ان يصومه فليصمه" حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، سَمِعَ مُعَاوِيَةَ ، يَقُولُ بِالْمَدِينَةِ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْيَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، وَهُوَ يَقُولُ: " مَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ"
حمید کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں دوران خطبہ یہ کہتے ہوۓ سنا کہ اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں چلے گئے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، یہ عاشوراء کا دن ہے، اس کا روزہ رکھنا ہم پر فرض نہیں ہے، لہٰذا تم میں سے جو روزہ رکھنا چاہے وہ رکھ لے، اور میں تو روزے سے ہوں، اس پر لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا۔ پھر انہوں نے ہاتھوں میں بالوں کا ایک گچھا لے کر فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس قسم کی چیزوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور فرمایا ہے کہ بنی اسرائیل پر عذاب اسی وقت آیا تھا جب ان کی عورتوں نے اسی کو اپنا مشغلہ بنا لیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3468، م: 1129، 2127
وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن مثل هذا، واخرج قصة من شعر من كمه، فقال:" إنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذتها نساؤهم" وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذَا، وَأَخْرَجَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ مِنْ كُمِّهِ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَتْهَا نِسَاؤُهُمْ"
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3468، م: 1129، 2127