حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني عمر بن عطاء بن ابي الخوار ، ان نافع بن جبير ارسله إلى السائب بن يزيد ابن اخت نمر يساله عن شيء رآه منه معاوية في الصلاة، فقال: نعم، صليت معه الجمعة في المقصورة، فلما سلم قمت في مقامي، فصليت، فلما دخل ارسل إلي، فقال: لا تعد لما فعلت، إذا صليت الجمعة، فلا تصلها بصلاة حتى تتكلم او تخرج، فإن نبي الله صلى الله عليه وسلم امر بذلك، لا توصل صلاة بصلاة حتى تخرج او تتكلم حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ابْنِ أُخْتِ نَمِرٍ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ رَآهُ مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: نَعَمْ، صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قُمْتُ فِي مَقَامِي، فَصَلَّيْتُ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: لَا تَعُدْ لِمَا فَعَلْتَ، إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ، فَلَا تَصِلْهَا بِصَلَاةٍ حَتَّى تَتَكَلَّمَ أَوْ تَخْرُجَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِذَلِكَ، لَا تُوصَلُ صَلاةٌ بِصَلَاةٍ حَتَّى تَخْرُجَ أَوْ تَتَكَلَّمَ
عمر بن عطاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے نافع بن جبیر نے سائب بن یزید کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جی ہاں! ایک مرتبہ میں نے ان کے ساتھ ”مقصورہ“ میں جمعہ پڑھا تھا، جب انہوں نے نماز کا سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ پر ہی کھڑے ہو کر سنتیں پڑھنے لگا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ جب اندر چلے گئے تو مجھے بلا کر فرمایا: آج کے بعد دوبارہ اس طرح نہ کرنا جیسے ابھی کیا، جب تم جمعہ کی نماز پڑھو تو اس سے متصل ہی دوسری نماز نہ پڑھو جب تک کوئی بات نہ کر لو یا وہاں سے ہٹ نہ جاؤ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا ہے کہ کسی نماز کے متصل بعد ہی دوسری نماز نہ پڑھی جائے جب تک کہ کوئی بات نہ کر لو یا وہاں سے ہٹ نہ جاؤ۔