حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثنا يحيى ابن عباد بن عبد الله بن الزبير ، عن ابيه عباد ، قال: لما قدم علينا معاوية حاجا قدمنا معه مكة، قال: فصلى بنا الظهر ركعتين، ثم انصرف إلى دار الندوة، قال: وكان عثمان حين اتم الصلاة إذا قدم مكة صلى بها الظهر، والعصر، والعشاء الآخرة اربعا اربعا، فإذا خرج إلى منى، وعرفات قصر الصلاة، فإذا فرغ من الحج، واقام بمنى اتم الصلاة حتى يخرج من مكة، فلما صلى بنا معاوية الظهر ركعتين نهض إليه مروان بن الحكم، وعمرو بن عثمان، فقالا له: ما عاب احد ابن عمك باقبح ما عبته به، فقال لهما: وما ذاك؟ قال: فقالا له: الم تعلم انه اتم الصلاة بمكة، قال: فقال لهما: ويحكما، وهل كان غير ما صنعت؟! قد صليتهما مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومع ابي بكر، وعمر رضي الله عنهما، قالا: فإن ابن عمك قد كان اتمها، وإن خلافك إياه له عيب، قال: فخرج معاوية إلى العصر فصلاها بنا اربعا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ابْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادٍ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ حَاجًّا قَدِمْنَا مَعَهُ مَكَّةَ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى دَارِ النَّدْوَةِ، قَالَ: وَكَانَ عُثْمَانُ حِينَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ صَلَّى بِهَا الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ، وَالْعِشَاءَ الْآخِرَةَ أَرْبَعًا أَرْبَعًا، فَإِذَا خَرَجَ إِلَى مِنًى، وَعَرَفَاتٍ قَصَرَ الصَّلَاةَ، فَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْحَجِّ، وَأَقَامَ بِمِنًى أَتَمَّ الصَّلَاةَ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ مَكَّةَ، فَلَمَّا صَلَّى بِنَا مُعَاويةُ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ نَهَضَ إِلَيْهِ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ، وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، فَقَالَا لَهُ: مَا عَابَ أَحَدٌ ابْنَ عَمِّكَ بِأَقْبَحِ مَا عِبْتَهُ بِهِ، فَقَالَ لَهُمَا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: فَقَالَا لَهُ: أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّهُ أَتَمَّ الصَّلَاةَ بِمَكَّةَ، قَالَ: فَقَالَ لَهُمَا: وَيْحَكُمَا، وَهَلْ كَانَ غَيْرُ مَا صَنَعْتُ؟! قَدْ صَلَّيْتُهُمَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَا: فَإِنَّ ابْنَ عَمِّكَ قَدْ كَانَ أَتَمَّهَا، وَإِنَّ خِلَافَكَ إِيَّاهُ لَهُ عَيْبٌ، قَالَ: فَخَرَجَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْعَصْرِ فَصَلَّاهَا بِنَا أَرْبَعًا
عباد کہتے ہیں جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں حج کے لیے آئے تو ہم بھی ان کے ساتھ مکہ مکرمہ آ گئے، انہوں نے ہمیں ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں اور دارالندوہ میں چلے گئے، جبکہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جس وقت سے نماز میں اتمام شروع کیا تھا، وہ جب بھی مکہ مکرمہ آتے تو ظہر، عصر اور عشاء کی چار چار رکعتیں ہی پڑھتے تھے، منیٰ اور عرفات میں قصر پڑھتے اور جب حج سے فارغ ہو کر منٰی میں ٹھہر جاتے تو مکہ سے روانگی تک پوری نماز پڑھتے تھے۔ جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے (اس کے برعکس) ہمیں ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں تو مروان بن حکم اور عمرو بن عثمان کھڑے ہو کر کہنے لگے کہ آپ نے اپنے ابن عم پر جیسا عیب لگایا، کسی نے اس سے بدترین عیب نہیں لگایا، انہوں نے پوچھا: وہ کیسے؟ تو دونوں نے کہا: کیا آپ کے علم میں نہیں ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ میں مکمل نماز پڑھتے تھے؟ سیدنا ماویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: افسوس! میں سمجھا کہ پتہ نہیں میں نے ایسا کون سا کام کر دیا ہے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین کے ساتھ دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، ان دونوں نے کہا کہ آپ کے ابن عم نے تو مکمل چار رکعتیں پڑھیں ہیں، آپ کا ان کی خلاف ورزی کرنا معیوب بات ہے چنانچہ جب وہ عصر کی نماز پڑھانے کے لیے آئے تو چار رکعتیں ہی پڑھائیں۔