(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عمرو بن دينار ، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، قال:" من يكلؤنا الليلة لا نرقد عن صلاة الفجر؟"، فقال بلال: انا، فاستقبل مطلع الشمس، فضرب على آذانهم، فما ايقظهم إلا حر الشمس، فقاموا فادوها، ثم توضئوا فاذن بلال، فصلوا الركعتين، ثم صلوا الفجر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، قَالَ:" مَنْ يَكْلَؤُنَا اللَّيْلَةَ لَا نَرْقُدُ عَنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ؟"، فَقَالَ بِلَالٌ: أَنَا، فَاسْتَقْبَلَ مَطْلَعَ الشَّمْسِ، فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ، فَمَا أَيْقَظَهُمْ إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ، فَقَامُوا فَأَدَّوْهَا، ثُمَّ تَوَضَّئوا فَأَذَّنَ بِلَالٌ، فَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ.
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے، ایک پڑاؤ میں فرمایا کہ آج رات پہرہ کون دے گا تاکہ نماز فجر کے وقت ہم لوگ سوتے ہی نہ رہ جائیں؟ سیدنا بلال نے اپنے آپ کو پیش کر دیا اور مشرق کی جانب منہ کر کے بیٹھ گئے، لوگ بیخبر ہو کر سو گئے اور سورج کی تپش ہی نے انہیں بیدار کیا، وہ جلدی سے اٹھے اس جگہ سے کوچ کیا، وضو کیا، سیدنا بلال نے اذان دی، لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں پھر نماز فجر پڑھی۔