(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا محمد بن ابي بكر وهو المقدمي، قال: حدثنا محمد بن ثابت العبدي ، قال: حدثنا عمرو بن دينار ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، انه اهدى لرسول الله صلى الله عليه وسلم لحم صيد فلم يقبله، فراى ذلك في وجه الصعب، فقال:" إنه لم يمنعنا ان نقبل منك إلا انا كنا حرما". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال: وسئل عن الخيل يوطئونها اولاد المشركين بالليل، فقال:" هم يعني من آبائهم". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وقال:" لا حمى إلا لله ولرسوله".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ الْمُقَدَّمِيّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمَ صَيْدٍ فَلَمْ يَقْبَلْهُ، فَرَأَى ذَلِكَ فِي وَجْهِ الصَّعْبِ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنَا أَنْ نَقْبَلَ مِنْكَ إِلَّا أَنَّا كُنَّا حُرُمًا". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: وَسُئِلَ عَنِ الْخَيْلِ يُوطِئُونَهَا أَوْلَادَ الْمُشْرِكِينَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ:" هُمْ يَعْنِي مِنْ آبَائِهِمْ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وَقَالَ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃً پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے، سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1825، م: 1193، غير أن قوله: أهدى إلى رسول الله لا لحم صيد، والأثبت أنه هدى إليه حمار وحشية وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن ثابت، والسؤال عن حكم قتل أولاد المشركين ثابت عند البخاري: 3012، ومسلم: 1745